پاکستانی خبریں

پاکستان کی نگران وفاقی کابینہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ مسئلہ فلسطین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے

اسلام آباد: کابینہ نے سابق جج سہیل ناصر کو ڈپٹی چیئرمین نیب اور سید احتشام قادر شاہ کی نیب پراسیکیوٹر جنرل تعینات کرنے کی منظوری دے دی،،، وزیراطلاعات مرتضی سولنگی کہتے ہیں کہ کابینہ نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈوائزری کنسورشیم کی خدمات لینے کی منظوری بھی دی،جبکہ سٹیل ملز اور پاور کمپنیوں کی نجکاری موخر کردی گئی ۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ جس میں فلسطین کے مسئلے سمیت دیگر امور زیر غور آئے ۔۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے مطالبہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائےاور فلسطین کی 1967ءسے پہلے کی حیثیت کو بحال کیا جائے۔

وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ فوری طور پر غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر جاری بمباری روکی جائے اور ناجائز محاصرے کو ختم کر کے متاثرین تک بین الاقوامی امداد کو پہنچنے دیا جائے۔

وزیر اطلاعات نت بتایا کہ کابینہ نے وزارت خارجہ کی سفارش پر بریگیڈیئر شاہد عامر افسر کو پاک چین تعلقات کے فروغ کے لئے چین کی طرف سے تفویض کردہ میڈل وصول کرنے کی منظوری دی ہے۔ نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ جن افغان شہریوں کے پاس پی او آر ہیں ان پر ہاتھ نہیں ڈال رہے،31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر غیر قانونی طور پر رہنے والوں کو واپس جانے کا کہا گیا ہے۔

اس موقع پر نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا کہ پی آئی اے کا مجموعی خسارہ اس وقت 713ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ،34 میں سے 15 جہاز گراونڈ ہیں ۔۔۔ ایئرلائن کو فروخت کرنے سے پہلے اسے قرضہ سے پاک کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی صورت میں ملازمین کو مظاہروں کی ضرورت نہیں ہو گی، بیشتر ملازمتیں بحال رہیں گی۔

وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے بتایا کہ اسٹیل ملز اور پاور کمپنیوں کی نجکاری موخر کردی گئی ہے۔ چین کی طرف سے سٹیل ملز کے حوالے سے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کی تجویز ہمیں نہیں ملی۔ہاؤس بلڈنگ، سٹیٹ لائف، فرسٹ وومن بینک اور دیگر اداروں کی نجکاری کا عمل بھی شفاف انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔

فواد حسن فودا کا کہنا تھا کہ 15 بڑے اداروں کا خسارہ 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے، حکومت نے سرکاری کاروباری اداروں کو 2018 سے لے کر 2022 ء تک 2542 ارب روپے فراہم کئے ہیں ۔۔۔ تمام ایسے سیکٹرز جس میں حکومت مستقل نقصان اٹھا رہی ہے ان کی نجکاری ضرور ہونی چاہیئے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button