پاکستانی خبریںعالمی خبریں

ہم کسی بھی دباؤ کا شکار نہیں ، کسی کی جرآت نہیں جو ہمیں ڈیکٹیشن دے، چیف جسٹس نے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا

خلیج اردو
20 نومبر 2021
لاہور : پاکستان کی چیف جسٹس گلزار احمد نے ہفتے کے روز ان الزامات کو مسترد کیا جن کے مطابق پاکستان میں عدلیہ پر اداروں کا دباؤ ہے۔ وہ لاہور میں منعقد ہونے والی ممتاز قانون دان عاصمہ جہانگیر تعزیتی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

چیف جسٹس ممتاز قانون دان علی احمد کرد کے خطاب کے بعد ان کی طرف سے لگائی گئے الزامات کا جواب دے رہے تھے۔ مسٹر کرد نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان میں ایک جنرل بائیس کروڑ عوام پر بھاری ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی عدلیہ عالمی رینکنگ میں 126 ویں نمبر پر ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے جواب دیا کہ میں کسی کے دباؤ میں یا کسی ادارے کے دباؤ میں نہیں آتا۔ مجھے کوئی ہدایت نہ دیتا ہے نہ دے سکتا ہے کہ میں کونسا فیصلہ کیسے لکھوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی محسوس نہیں ہوا نہ میں نے دیکھا یا سنا کہ مجھے کسی نے ڈیکٹیشن دی ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میری عدالت عوام کیلئے فیصلے کرتی ہے اور میر ضمیر مطمئن ہے کہ شواہد اور سمجھ کی بنیاد پر میں فیصلہ کرتا ہوں۔ میں یا میری کوئی بھی ماتحت عدالت آزاد ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر میں استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ کس فیصلے میں کہاں سے کیا ہدایات لیں یا کون مجھ پر اثر انداز ہوا۔ مجھے بتائیں اور اس عمل میں تصحیح کرائیں۔ ہر کام کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔

چیف جسٹس اپنے تقریر میں برہم نظر آئے کہ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر نے ایسے الزامات لگائے جو بے بنیاد ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں نہ پھیلائیں جائیں جو عدالت پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں خلا پیدا کرے۔

Source : The Current

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button