پاکستانی خبریں

کسی بھی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو وہ کتراتے ہیں کہ کہیں ہم قرض نہ مانگ لیں، اقتدار ہمارے لیے کانٹوں کا بستر ثابت ہوا،مسائل ہمیں پچھلی حکومت ورثے میں دے گئی، وزیر اعظم شہباز شریف

خلیج اردو

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے ناک سے لکیریں نکوائیں۔۔۔75 سال بعد ہر طرف قرض میں ڈوبے ہیں۔کسی ملک جاتے ہیں تو وہ کتراتے ہیں کہ کہیں ہم قرض نہ مانگ لیں۔

 

اسلام آباد میں وکلا کنونشن سے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو بے شمار مسائل کا سامنا تھا، ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔دراصل آج کے معاشی بیگاڑ کی وجہ گزشتہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری نہ کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے ہماری حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا کہا کہ ان شرائط پر عمل نہ کیا تو یہ پروگرام رک جائے گا۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے سے گھمبیر معاشی حالات کو سیلاب نے مزید ابتر کر دیا ہے۔ نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔  75 سال بعد ہم کشکول لے کر گھوم رہے ہیں۔ گزشتہ حکومت کی جانب سے سستی گیس ملنے کے باجود نہ خریدنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سردیوں کیلئے گیس کا انتظام نہیں کیا۔ غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے پوری قوم اپنی مستقبل کی فکر میں ہے۔

 

دوسری طرف بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقے صحبت پور کے دورے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے امدادی کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقعہ پر میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں سیلاب متاثرینِ میں چوبیس ارب روپے تقسیم کیئے جاچکے ہیں۔۔۔ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں اور ادارے سب متاثرینِ سیلاب کی بحالی میں مصروف ہیں۔

 

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ متاثرینِ سیلاب کے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بل معاف کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تین سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو پینتیس ارب روپے کا ریلیف دیا ہے۔ جن متاثرینِ سیلاب نے اگست کے بجلی کے بل ادا نہیں کیئے ان کے لیٹ سر چارج ختم کر دیئے گئے ہیں۔

 

اس سے قبل وزیرِ اعظم کو سیلاب کی تباہ کاریوں، امداد اور بحالی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صحبت پور میں سیلاب سے ایک لاکھ نوے ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صحبت پور میں پینے کے پانی کا مسئلہ فوری حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں وبائی امراض پھیل گئے تو انہیں کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔

 

اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان نے انہیں بتایا کہ بلوچستان میں متاثرہ ایک سو اٹھائیس سڑکوں میں سے اکانوے بحال ہو چکی ہیں۔ صوبے میں لائیو اسٹاک کی بحالی کیلئے گیارہ ارب روپے کا منصوبہ ہے۔ صحبت پور سے منتخب ایم پی اے سلیم کھوسہ کا کہنا تھا کہ وزیرِاعلیٰ بلوچستان کی توجہ اس علاقے کی طرف نہیں۔ امید ہے کہ اب صحبت پور کی جانب توجہ دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button