پاکستانی خبریں

ملک میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن،بارہ گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہ ہوسکا،وزیر توانائی نے اسے معمولی مسئلہ قرار دے دیا

خلیج اردو

اسلام آباد: پاکستان میں اسلام آباد سمیت،پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بجلی مکمل طورپر تعطل کا شکاررہی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے حکم پر تحقیقات کےلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

 

ملک بھر میں 10گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا مگر تاحال بجلی کا نظام بحال نہ ہوسکا۔ وزارت توانائی کے مطابق صبح 7 بجکر 34منٹ پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئی جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا ذرائع کا کہنا ہے کہ خرابی این ٹی ڈی سی کی گدو سے بلوچستان جانے والی مین لائن میں پیدا ہوئی۔

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور پلانٹس بند ہونے سے سندھ ، جنوبی پنجاب ،سینٹرل پنجاب، ، لیسکو اور آئیسکو ریجن کے زیادہ تر علاقوں میں بجلی بند ہے۔ گدو، مظفرگڑھ جام شور،حویلی شاہ بہادر، بلوکی پاور پلانٹس بھی بند ہیں۔ تربیلا اور منگلا سے 5 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی تھی۔سسٹم کو بچانے کیلئے این ٹی ڈی سی سے فیوز کو بند کیا گیا ہے۔

 

وزیراعظم کے حکم پر تحقیقات کےلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران کس وجہ سے پیدا ہوا، آگاہ کیا جائے اورذمہ داران کا تعین کیا جائے۔وزیراعظم نے ملک میں بجلی کی فوری بحالی کا حکم دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ عوام کی مشکلات برداشت نہیں۔

 

سسٹم کی بحالی کیلئے مطلوبہ بجلی بھی گرڈ میں لانے کیلئے کوشش جاری ہے۔نیپرااتھارٹی نے بلیک آؤٹ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے این ٹی ڈی سی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

 

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کہتے ہیں کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوا، ملک بھر میں بجلی کی بحالی کےلیے رات 10 بجے تک ڈیڈلائن مقرر کی ہے ۔

 

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، پشاور، ملتان اور سکھر میں بجلی تقسیم کارکمپنیزکوبجلی جزوی بحال کی ہے جب کہ واپڈا اور کے الیکٹرک کو بجلی کی جلد از جلد بحالی کیلئے قریبی رابطے میں ہیں، کوشش ہے کہ طےکردہ ڈیڈلائن سے قبل بجلی بحال کردی جائے۔

 

ذرائع کے مطابق تیل اور گیس بچانے کے لیے متعدد پاور پلانٹس بند تھے۔ پاور ہاوسز صبح 7 بجے چلائے تو انجینئرز اور متعلقہ حکام نے لاپرواہی برتی، لاپرواہی کے باعث فریکوئنسی آؤٹ ہوئی اور سسٹم بیٹھ گیا، سسٹم میں موجود 9 ہزار میگاواٹ بجلی کو نہیں سنبھالا جا سکا۔

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button