معلومات

نوجوانوں میں دل کے دورے سے اموات میں اضافہ کیوں؟

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں کولیسٹرول کی زیادتی کا مرض وبائی صورتحال اختیار کرگیا ہے جس کے نتیجے میں نوجوانوں میں دل کے دورے کے سبب اچانک اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ملک کے معروف ماہرین صحت نے ورلڈ لپڈ ڈے (ایل آئی پی آئی ڈی) 2022ء کے موقع پر مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کی، اس موقع پر انہوں نے نیشنل لپڈ پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا۔ماہرین صحت کے مطابق نیشنل لپڈ پروگرام کے تحت پورے ملک میں آگاہی مہمات چلائی جائیں گی جبکہ نوجوان افراد کا لپڈ پروفائل چیک کرکے انہیں دل کی بیماری اور فالج سے بچنے کے مشورے بھی دیئے جائیں گے۔

پریس کانفرنس سے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم، معروف اینڈوکرائنالوجسٹ اور نیشنل لپڈ پروگرام کے ایڈوائزر پروفیسر عباس رضا، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر بلال محی الدین، معروف کارڈیالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق، پروفیسر ڈاکٹر نعمان نصیر اور ڈاکٹر مجتبیٰ حسن صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم نے کولیسٹرول کی زیادتی کے اسباب اور اس کے سدباب کیلئے ایک کروڑ روپے کی ریسرچ گرانٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ادویہ ساز کمپنیوں کو بھی اتنی ہی رقم مزید فراہم کرنی چاہئے تاکہ پاکستان میں اس وبائی صورتحال پر تحقیق اور اس پر قابو پایا جاسکے۔

انہوں نے اس موقع پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کی جانب سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کے امراض سے بچاؤ کا سینٹر قائم کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ یہ سینٹر اگلے 4 سے 6 ہفتوں میں کام شروع کر دے گا۔پروفیسر جاوید اکرم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں دل کی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے اربوں روپے کے سینٹر قائم کئے جارہے ہیں لیکن وہ ناکافی ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ دل کے امراض کی شرح مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دل کی امراض سے بچاؤ کیلئے پروگرام شروع کئے جائیں جن میں نیشنل لپڈ پروگرام اور دل کے امراض سے بچاؤ کے پروگرام خصوصی اہمیت کے حامل ہوں گے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

نیشنل لپڈ پروگرام کے ایڈوائزر پروفیسر عباس رضا کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ذیابیطس کے نئے تشخیص شدہ 80فیصد مریضوں میں کولیسٹرول کی زیادتی پائی گئی ہے، جس کی وجہ سے ناصرف انہیں شوگر بلکہ کولیسٹرول کنٹرول کرنے کا بھی علاج کروانا پڑ رہا ہے، پاکستان میں ہائی کولیسٹرول کے صرف 10 سے 15 فیصد مریض اپنا علاج کروا رہے ہیں، زیادہ تر افراد باقاعدہ ورزش، متوازن خوراک اور باقاعدگی سے ادویات کے استعمال سے اپنا کولیسٹرول کنٹرول میں رکھ کر دل کے اچانک دورے اور فالج کے خطرے سے بچ سکتے ہیں۔

پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر بلال محی الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 20 سے 30 اور 30 سے 35 سال کی عمر کے افراد میں دل کی بیماری کی شرح بڑھتی جارہی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ غیر صحتمندانہ طرز زندگی ہے۔

انہوں نے اس موقع پر خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ کھانے کا تیل ہرگز دوبارہ استعمال نہ کریں، تلی ہوئی اشیاء کھانا چھوڑ دیں، مقامی تیل بشمول مکئی اور کینولا آئل کا استعمال بڑھائیں تاکہ ان کے اور ان کے اہلخانہ کا کولیسٹرول کنٹرول میں رہ سکے جبکہ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے ناصرف کولیسٹرول کم ہوگا بلکہ دل کی بیماری سمیت دیگر بیماریوں سے بچاؤ بھی ممکن ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button