سپورٹسعالمی خبریں

افغان خواتین کو کرکٹ سمیت کسی بھی کھیل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، طلبان کا اعلان

 

خلیج اردو آن لائن:

بدھ کے روز طالبان کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ افغانستان میں خواتین کو کرکٹ سمیت کوئی بھی کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس اقدام سے اب آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان نومبر میں ہوبارٹ میں ہونے والے مردوں کے ایک ٹیسٹ میچ کو کھٹائی میں ڈال دیا ہے۔

طاالبان کے ثقافتی کمشین کے نائب سربراہ احمد اللہ واسق نے ایس بی ایس کو انٹریو دیتے ہوئے کہا "مجھے نہیں لگتا کہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے گی کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ خواتین کرکٹ کھیلیں۔ کرکٹ میں انہیں ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں ان کا چہرہ اور جسم ڈھانپا نہیں جائے گا۔ اسلام خواتین کو دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا یہ میڈیا کا دور ہے اور وہاں تصاویر اور ویڈیوز بنائی جائیں گی اور پھر لوگ اسے دیکھیں گے۔ اسلام اور امارت اسلامیہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے یا اس قسم کے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دیتا جہاں وہ بے نقاب ہوں "۔

احمد اللہ واسق سے جب پوچھا گیا کہ خواتین پر کرکٹ کھیلنے کی پابندی کا مطلب ہے آئی سی سی افغانستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے ہابرٹ میچ کو کینسل کر دے گا تو احمد اللہ کا کہنا تھا کہ طالبان سمجھوتا نہیں کریں گے” حتکہ کے انہیں مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑے۔ ہم نے اپنے مذہب کے لیے جنگ لڑی ہے تاکہ اسلام پر عمل کیا جا سکے۔ مخالف رد عمل کے باوجود ہم اسلامی اقدار کی حد پار نہیں کریں گے۔ ہم اسلامی قوانین نہیں چھوڑیں گے”۔

احمد اللہ واسق نے مزید کہا کہ اسلام خواتین کو ضرورت کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جیسا کہ شاپنگ وغیرہ اور کھیل ضرورت نہیں سمجھی جاتی۔ کرکٹ میں ظاہر ہے کہ خواتین اسلامی لباس نہیں پہن سکیں گی اور اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔

خیال رہے کہ نومبر 2020 میں پچیس خواتین کرکٹرز کو افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے سنٹرل کنٹریکٹ سے نوازا تھا۔ اور کابل میں 40 خواتین کرکٹرز کے لیے 21 روزہ تربیتی کیمپ بھی لگایا تھا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اپنے تمام 12 ممبروں سے قومی خواتین ٹیم کا تقاضا کرتی ہے اور آئی سی سی کے مکمل ارکان کو ہی ٹیسٹ میچ کھیلنے کی اجازت ہے۔

Source: Gulf Today

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button