سپورٹسعالمی خبریں

شامی کے ساتھ کھڑے ہیں، ویرات کوہلی نے محمد شامی کو گالی دینےوالے سوشل میڈیا ٹرولز کے رویوں کو افسوسناک قرار دے دیا

خلیج اردو
30 اکتوبر 2021
ممبئی : بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے بھارتی فاسٹ باولر محمد شامی کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ محمد شامی کو بھارتی شکست کی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کے مذہب کا نشانہ بنانے والوں کو قابل رحم قرار دیا ہے۔

پاکستان سے دس وکٹوں سے شکست کے بعد محمد شامی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اس کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ویرات نے محمد شامی کے مذہب کو نشانے بنانے والوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کے مذہب کو نشانہ بنانا میرے خیال میں انتہائی نامناسب ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سوشل میڈیا ٹرولز حقیقی زندگی میں کسی کا سامنا نہیں کر سکتے اور یہ بغیر ریڑھ کی ہڈی کے رہنے والے لوگ ہیں جو اپاہج ہیں۔

کوہلی کے لیے، سوشل میڈیا ٹرول کچھ نہیں ہیں مگر ’’ریڑھ کی ہڈی سے محروم‘‘ لوگوں کا ایک گروپ، جو حقیقی زندگی میں حقیقی لوگوں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ سچن ٹنڈولکر سمیت کئی اسٹار کھلاڑیوں نے اس ہنگامہ آرائی کے دوران شامی کی حمایت میں پیغامات پوسٹ کیے تھے۔ ہر کسی کو اپنی رائے دینے کا حق ہے اور وہ کسی خاص صورتحال کے بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں، لیکن میں نے ذاتی طور پر کبھی کسی کے ساتھ ان کے مذہب پر امتیازی سلوک کرنے کا سوچا تک نہیں۔

کوہلی نے یاددہانی کرائی کہ ٹیم ممبران کے درمیان رشتہ کافی مضبوط ہے اور ایسے تبصروں سے اسے کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور دو سو فیصد اس کی حمایتی ہیں۔ ہماری دوستی اور بھائی چارے کسی بھی طرح سے متائثر نہین کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ بطور ٹیم ہم ان چیزوں سے کافی آگے جا چکے ہیں اور ہم ایسا ماحول پیدا کر چکے ہیں جہاں ایسی سوچ کیلئے کوئی گنجائش نہیں۔

وہ سوشل میڈیا پر نامعلوم آئی ڈی سے لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ جو لوگ اعلیٰ سطح پر ملک کی نمائندگی کرتے ہیں وہ خاص لوگ ہوتے ہیں اور عام لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ اس سطح تک پہنچنے کیلئے کس قسم کی قربانیاں دیتے ہیں۔ برداشت کی کمی ایک معمول بن گیا ہے۔

کپتان نے کہا کہ ان میں ایسا کچھ کرنے کی ہمت نہیں۔ یہ رچایا گیا سارا ڈرامہ خالصتاً لوگوں کی مایوسی اور برداشت کی کمی کی وجہ سے ہے اس لیے ایسے لوگوں کے پیچھے چلنا بہت مضحکہ خیز ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button