سٹوری

خالی پانڈے

خلیج اردو

20 جنوری 2021

عاطف خان خٹک

 

متعلقہ مضامین / خبریں

دنیا کے ترقیاتی ممالک چاند پر قدم رکھنے کے بعد جہاں مریخ پر زندگی تلاش کررہے ہیں وہاں اب وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ صرف ترقی کافی نہیں ، ترقی پائیدار بھی ہونی چاہیے یعنی سسٹین ایل ڈیویلپمنٹ ۔

دنیا سمجھتی ہے کہ یہاں کم اور محدود وسائل ہیں اور ان کو ہم نے ایسے استعمال کرنا ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کیلیے یہ کم نہ پڑجاہیں۔ تو قدرتی وسائل پر انحصار کم ہوتا جارہا ہے اور کئی ممالک بشمول گلف اسٹیٹس اپنی معیشت کو قدرتی وسائل پر انحصار سے آزاد کرارہی ہے۔

ان ممالک کیلیے فخر کی بات یہ ہے کہ وہ کتنے خوشحال ہیں ، انسانی ترقی کے عالمی انڈیکس میں وہ کس نمبر پر ہیں ، تعلیم ، میڈیکل ، تحقیق ، صاف پانی خوراک اور بنیادی ضرورتوں کو اپنے شہریوں کیلیے دستیابی اور ان کی مینٹل ہیلتھ کا خیال ، دیگر سروسز وغیرہ میں کس درجہ پر وہ شہریوں کیلیے یوٹلتی مہیا کررہے ہیں۔

مقابلے میں خالی پانڈوں کو دیکھو کہ انہیں صبح شام فکر ہوتی ہے کہ حکومت گرائی جائے گی یا بچائی جائے گی ، کس پارٹی میں فاروڈ بلاک بن رہا ہے اور کس سیاسی رہنما سے کیا غلطی ہوئی ہے۔ کونسا ٹی وی اینکر کس پارٹی کے حق یا مخالفت میں بولا اور کس ٹک ٹاک اسٹار نے کس کو تھپڑ مارا۔

یقین جانیے ہم کو ضرورت سے زیادہ سیاسی بنایا گیا ہے اور اوقات سے زیادہ بولنے کی آزادی ملی ہے۔ کبھی دیکھا ہے برطانیہ جیسے جمہوریت کے چیمپئن ملک میں لوگوں کو ملکہ یا کسی بھی روئیل کے خلاف ایک کوما یا فل اسٹاپ لکھتے ہوئے ؟

میں برصغیر پر انگریزوں کے قبضے کو جہاں ایک نعمت سمجھتا ہوں وہاں مجھے اس بات پر شکوہ بھی ہے کہ وہ وقت سے پہلے کیوں چلے گئے۔ یہ اس قابل تھے نہیں کہ ملک چلا سکیں اور اناڑیوں کے ہاتھوں اتنی بڑی آبادی حوالے کی گئی ۔ نہ تو ان میں کوئی اخلاقیات ہیں ، نہ شعور اور نہ ہی جینے کا سلیقہ ۔

ہندوستان اور پاکستان دونوں میں ایک مین سٹریم الکٹرانگ اور ڈیجیٹل میڈیم پر ایسا مواد دیکھایا جارہا ہے جو مقدس رشتوں کا فرق ختم کررہاہو۔ شرم کی بات ہے کہ جو ماں کے بعد دوسرے درجہ پر رشتہ بھابھی کا ہوتا تھا اب وہ انڈیا میں باقاعدہ گالی بن گیا ہے اور ایڈلٹ واقف ہوں گے ایسے مواد سے ۔

رہنے کو گھر نہیں ، کھانے کو دو وقت کی روٹی نہیں ، پہننے کو کپڑا نہیں ، بچے درجن پیدا کرنے سے فرصت بھی نہیں ، رفع حاجت کیلیے واش روم نہیں ، معصوم بچے بچیاں غیر محفوظ ہیں اور یہ رافیل اور بلاک تھری کو لے کر اتراتے ہیں۔

صبح شام چوک چوراہوں ، بسوں ویگنوں میں ، دفاتر ، ہوٹلوں میں انہیں صاف پانی ، خالی دودھ ، خالص خوراک ، باعزت روزگار ، صاف ہوا ، بہتر تعلیمی نظام ، صحت پروگرامز ، انفراسٹرکچر ، ماحول کی آلودگی ، غربت ، وغیرہ کے حوالے سے فکرمند ہونے کے بجائے عمران خان کے کرسی سے اترنے یا چمٹنے یا فوجیوں پر تنقید یا غیر ضروری حمایت سے فرصت نہیں ملتی۔

 

ڈسکلیمر : تحریر میں موجود مواد رائٹر کے ذاتی خیالات پر مبنی ہے ، ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button