سٹوری

گرگ آشتی اور انسان بطور اشرف المخلوقات

خلیج اردو: مشہور بات ہے کہ ایران میں جاڑے کے موسم میں جب بھیڑیوں کو شکار نہیں ملتا اور برف کی وجہ سے خوراک کی قِلّت پیدا ہو جاتی ہے تو بھیڑیے ایک دائرے میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو گُھورنا شروع کردیتے ہیں۔۔

جیسے ہی کوئی بھیڑیا بُھوک سے نِڈھال ہو کر گِرتا ہے تو باقی سب مِل کر اُس پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور اُس کو کھا جاتے ہیں، اِس عمل کو فارسی میں ’’گُرگِ آشتی‘‘ کہتے ہیں۔۔۔۔

اِس عمل کا گہرائی سے تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ رُجحان بھیڑیوں کے ساتھ ساتھ کافی حد تک ہو بہو انسانوں میں بھی پایا جاتا ہے۔۔۔۔

ہم انسان بھی ان بھیڑیوں کی طرح ہیں، جو کمزور نظر آۓ اسی پر اپنی دھاگ بٹھاتے ہیں۔۔۔ جو جتنا حالات کا ستایا ہوتا ہے اتنا ہی مزید اس کے ساتھ شدت پسندانہ رویہ اپناتے ہیں۔۔۔

متعلقہ مضامین / خبریں

جو مالی طور پر کمزور ہوتا ہے اسی کے ساتھ فراڈ اور دھوکہ دہی کرکے اس کی رہی سہی زندگی کو بھی جہنم بنا دیتے ہیں۔۔۔

ہم کمزور کا سہارا بننے کے بجاۓ، الٹا مزید اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔۔۔ جو جتنا کمزور ہوتا ہے اتنا ہی اس کے لئے زندگی دشوار بنا دیتے ہیں، جو کہ ہماری اخلاقی گرواٹ کی ایک بڑی مثال ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہم کس طرح سے اشرف المخلوقات ہیں؟

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button