
خلیج اردو آن لائن:
دبئی میں ایک مالک مکان کی جانب سے نجی خبررساں ادارے کو سوال بھیجا گیا تھا جس میں پوچھا گیا ہے کہ اس نے دبئی میں اپنا ایک گھر کرائے پر دے رکھا ہے جس کا کرایہ داری کا معاہدہ مئی 2021 میں ختم ہونا ہے۔ لیکن دبئی بلدیہ نے گھر میں مرمت کے لیے کام کرنا ہے جو 4 ماہ تک جاری رہے گا اسی لیے کرایہ دار کو گھر خالی کرنا ہوگا۔
لہذا سوال یہ کہ دبئی کے رینٹل لاء کے مطابق اگر کرایہ دار گھر خالی کرنے سے انکار کر دے تو اس کے خلاف کوئی قانونی کاروائی کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب:
2007 کے قانون نمبر 26 کے آرٹٰیکل 25 کے پیراگراف 2 میں بتایا گیا ہے کہ مالک مکان کرایہ داری کا معاہدہ کے ختم ہونے پر درج ذیل حالات کے باعث ہی کرایہ دار کو گھر خالی کرنے کا کہ سکتا ہے:
- اگر حکومتی حکام کیجانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق پراپرٹی کو گرانا اور دوبارہ تعمیر کرنا ضروری ہوگیا ہو تو کرایہ دار سے گھر خالی کروایا جا سکتا ہے۔
- اگر پراپرٹی کی مرمت یا تزئین و آرائش نہایت ضروری ہوگئی ہو اور یہ کام کرایہ دار کے گھر میں ہوتے ہوئے کرنا مشکل ہو تو گھر یا پراپرٹی خالی کروائی جاسکتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ دبئی بلدیہ کی تصدیق شدہ ٹینکل رپورٹ جمع کروانی ضروری ہوگی۔
- اگر مالک مکان عمارت کو دبارہ تعمیر کرنے کے لیے یا کوئی ترمیم کرنے کے لیے گرانا چاہتا ہے تو کرایہ دار کو پراپرٹی خالی کرنے کہا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری لائسنس حاصل کیے جانا ضروری ہے۔
- اور اگر مالک مکان یا لینڈ لارڈ اپنے استعمال کے لیے اپنی خونی رشتہ دار کے استعمال کے لیے پراپرٹی خالی کروانا چاہتا ہے تو وہ کرایہ دار سے پراپرٹی خالی کرنے کا تقاضا کر سکتا ہے۔
تاہم مذکورہ بالا تمام وجوہات میں مالک مکان کو پراپرٹی خالی کروانے کے لیے کرایہ دار کو معاہدے کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ سے 90 دن پہلے وجوہات بتاتے ہوئے گھر خالی کرنے کا نوٹس دینا ہوگا۔
Source: Gulf News