ٹپس

متحدہ عرب امارات کے سابقہ رہائشیوں کا ملک میں ویزٹ ویزہ پر دورہ : اگر میرا ڈرائیونگ لائنسس تاحال ویلیڈ ہے تو کیا میں گاڑی چلا سکتا ہوں؟

خلیج اردو
دبئی : اگر آپ متحدہ عرب امارات کے سابقہ رہائشی ہیں اور یہاں آپ کو ڈرائیونگ لائنسس مل چکا ہے اور کسی طرح سے آپ کا ویزہ ختم ہو جائے اور آپ یو اے ای میں دوبارہ سے ویزٹ ویزہ پر آگئے ہیں تو ایسے مین اگر آپ کا ڈرائیونگ لائنسس اب بھی ایکسپائر نہیں ہوا اور فعال ہے تو کیا اس ڈرائیونگ لائنسس پر آپ یہاں گاڑی چلا سکتے ہیں؟

اس حوالے سے گلف نیوز کے ایک قاری نے سوال پوچھا ہے جس کا جواب آپ سب کیلئے مفید ہو سکتا ہے۔
سوال : جب میں یو اے ای میں رہائشی ویزہ پر تھا تو مجھے ڈرائیونگ لائنسس ملا تھا۔ وہ ڈرائیونگ لائنسس اب بھی ویلیڈ ہے اور میں اب یو اے ای میں ویزٹ ویزہ پر ہوں۔ کیا میں اس پر یہاں گاڑی چلا سکتا ہوں؟

گلف نیوز نے معاملا وزارت داخلہ کے ساتھ اٹھایا جس نے درج ذیل بیان دیا کہ جب تک یو اے ای کا ڈرائیونگ لائنسس ایکسپائر نہیں ہوا ، اس پر لائننس کنندہ گاڑی چلا سکتا ہے اور اس کا ویزہ کی قسم سے تعلق نہیں۔

متحدہ عرب امارات میں ڈرائیونگ لائنسس کتنے عرصے تک فعال رہتا ہے؟
ایک نیا ڈرائیونگ لائسنس شہریوں، جی سی سی کے شہریوں اور دیگر قومیتوں کیلئے دو سال کے لیے کارآمد ہے۔ جب آپ اپنے ڈرائیونگ لائسنس کو ری نیو کریں گے تو اس کی میعاد یو اے ای اور جی سی سی کے شہریوں کیلئے 10 سال اور رہائشیوں کیلئے پانچ سال ہوگی۔

آپ اپنے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید صرف اس صورت میں کر سکتے ہیں جب آپ کے پاسوزارت داخلہ کے مطابق متحدہ عرب امارات کا درست رہائشی ویزا اور ایمریٹس آئی ڈی ہو۔

اگر آپ سابقہ رہائشی نہ بھی ہو تو آپ دو صورتوں میں متحدہ عرب امارات میں ڈرائیونگ کر سکتے ہیں اگر آپ ویزٹ ویزہ پر کیوں نہ آئے ہوں۔

اگر آپ کے پاس انٹرنیشل ڈرائیونگ کا لائنسس ہو تو آپ کوئی رینٹ پر خرید کر یا اپنے رشتہ دار کی گاڑی چلا سکتے ہیں۔ دوسری صورت میں ذیل میں درج ممالک سے ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والے سیاح بھی اپنے آبائی ملک کے ہی جاری کردہ لائسنس پر یو اے ای میں گاڑی چلا سکتے ہیں۔

تمام جی سی سی ممالک
آسٹریلیا
آسٹریا
بیلجیم
سپین
جرمنی
فرانس
آئرلینڈ
نیدرلینڈز
اٹلی
متحدہ سلطنت یونائیٹڈ کنگڈم
ترکی
یونان
سوئٹزرلینڈ
ناروے
ڈنمارک
سویڈن
رومانیہ
پولینڈ
فن لینڈ
پرتگال
کینیڈا
ریاستہائے متحدہ
جنوبی کوریا
ہانگ کانگ
سنگاپور
جاپان
نیوزی لینڈ
جنوبی افریقہ

Source : En Akhbarna

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button