ٹپس

دبئی:شادی کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کے کیا حقوق ہونگے؟ایسا سوال جو اکثر لوگ پوچھتے ہیں،جانیئےجواب

خلیج اردو

دبئی:متحدعہ عرب امارات میں گزشتہ برس حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر قانونی اصلاحات کی گئیں ہیں جن میں نئے قانون متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود متعدد قوانین میں بھی ترامیم کی گئیں ہیں۔

ایک پڑھنے غیر ملکی شہری نے سوال کیا کہ اس کو دبئی میں اچھی نوکری ملی گئی اس لئے وہ یہاں منتقل ہورہاہے۔اسکی گرل فرینڈ تین ماہ کی حاملہ ہے۔اگر وہ شادی کے بغیر ساتھ رہتے ہیں تو انکے آنے والے بچے کا کیا اسٹیٹس ہوگا؟کیا وہ بچے اور اسکی ماں کیلئے ویزہ اسپانسر کرسکتے ہیں؟کیا میری گرل فرینڈ اور ہمارے بچے کو کمپنی کی جانب سے ملازمین کے خاندان کو ملنے والی انشورنس ملے گی؟اس سوال کا جواب متحدہ عرب امارات کے وزارت قانون نے دیا ہے۔

وزارت قانون کے مطابق مذکورہ فرد کے مطابق اسکی گرل فرینڈ متحدہ عرب امارات آمد سے قبل ہی حاملہ ہے اس لئے اس صورتحال میں نیا تعزیراتی قانون اور دبئی ہیلتھ انشورنس کا قانون لاگو ہوتا ہے۔نئے تعزیرات کے قانون کے آرٹیکل 410 میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے ساتھ رہنے اور بچوں کی پیدائش کے حوالے سے مختلف دفعات شامل ہیں۔ان دفعات کے مطابق اٹھارہ سال کی عمر پوری کرنے والی لڑکے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر دو سال تک قید کی سزا ہوگی جبکہ لڑکی کیلئے بھی یہی سزا سنائی گئی ہے۔

اگر لڑکا جس لڑکی کے ساتھ اس نے جنسی تعلق قائم کیا ہو،اس سے شادی کر لیتا ہے دونوں افراد بچے کی ولدیت تسلیم کر لیتے ہیں تو اس صورت میں فوجداری مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔
مذکورہ بالا غیرملکی شہری کے سوال کا جواب: قانون کے مطابق آپ اور آپ کی گرل فرینڈ متحدہ عرب امارات میں صرف اسی صورت ایک ساتھ رہ سکتے ہیں اگر آپ کی گرل فرینڈ کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہو۔

 

متحدہ عرب امارات میں بچے کو جنم دینے کی صورت میں مندرجہ ذیل شرائط لاگو ہوں گی۔
یا تو آپکو اپنی گرل فرینڈ سے شادی کرنا ہوگی۔دوسری صورت میں آپ یا آپکی گرل فرینڈ جو اپنے آبائی ملک کے قانون کے مطابق کو مشترکہ طور پر تسلیم کرنا ہوگا۔بچے کی شناختی اور سفری دستاویزات بھی فراہم کرنا ہونگی۔متحدہ عرب امارات میں حکام کی جانب سے آپکے نوزائید بچے کا باپ ہونے کی تصدیق ہونے کی صورت میں آپ بچے کے نام کے ساتھ کنیت شامل کرسکیں گے۔

 

جہاں تک انشورنس کی بات ہے تو، دبئی ہیلتھ انشورنس قانون کے آرٹیکل 10 کے مطابق آجر پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملازمیں کو ہیلتھ انشورنس کی پالیسی فراہم کرے۔تاہم آپکا آجر اپکے خاندان اور بچے کو ہیتلھ انشورنس پالیسی فراہم کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔آگر آپکی کمپنی ملازمین کے خاندان اور بچوں کو ہیلتھ انشورنس کی پالیسی دے رہا ہے تو اس صورت میں آپکی گرل فرینڈ بھی اسکو حاصل کرنے کی اہل ہوں گی لیکن کپمنی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ آپکی گرل فرینڈ کو انشورنس پالیسی کی پیشکش نہ کرے کیونکہ وہ آپکی شریک حیات نہیں۔

اس حوالے سے مزید معلومات کیلئے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارنرز افئیرز سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button