ٹپس

متحدہ عرب امارات : ملازمین کے حوالے سے قوانین ( لیبر لاز ) ، اوور ٹائم کی پیمائش کیسے ہوتی ہے؟

خلیج اردو
دبئی : کیا آپ سے کہا گیا ہے کہ آپ اوور ٹائم کریں؟ نیا لیبر قانون جو 2021 کے وزارتی فرمان نمبر 33 کے بعد سے جاری ہوا ہے، کو بہت جلد متحدہ عرب امارات میں موجود کمپنیوں اور تنظیموں کے حوالے کیا جائے گا جس میں یو اے ای میں کام کرنے والوں کے اوورٹائم کی پیمائش ہوپائے گی۔

قانون 2 فروری 2022 سے لاگو ہوگا۔ اس بارے میں تفصیلی ضوابط موجود ہیں کہ آرٹیکل 19 میں کس طرح اوور ٹائم تنخواہ کا حساب کیا جائے گا۔ تاہم یہ نوٹ کرنا بھی ضروری ہے کہ نجی شعبے میں ہر ملازم اوور ٹائم تنخواہ کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

مثال کے طور پر قانون کے آرٹیکل 20 میں کارکنوں کی کچھ مستثنیٰ زمروں کی فراہمی جس کا تعین ایگزیکٹو ضابطوں کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ اوور ٹائم کے حساب کتاب پر قانون کیا کہتا ہے اس کے بارے میں آپ کو جاننے کی ضرورت ہے۔

قانون کا آرٹیکل 19 اور اوور ٹائم
آجر کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی ملازم کو جو پہلے سے اس کے ساتھ کام کررہا ہو ، اضافی گھنٹوں کیلئے کام پر رکھیں۔ یہ ایک دن میں دو گھنٹوں سے زیادہ نہیں ہونا چاہیئے۔ ملازم کو بھی اس سے زیادہ کام نہیں کرنا چاہیئے جب تک کہ وہ اس قانون کے ایگزیکٹیو ریگولیشن کے مطابق نہ ہو۔کسی بھی صورت میں ایک ہفتے میں کل کام کے گھنٹے 144 سے زیادہ نہیں ہونے چاہیئے۔

اگر کام کی صورت حال کچھ ایسی ہے کہ ملازم کو عام کام کے اوقات سے زیادہ گھنٹے کیلئے کام پر رکھا جائے، تو اس طرح کا بڑھا ہوا وقت اوور ٹائم سمجھا جائے گا جس کیلئے ورکر کو اس کے کام کے عام اوقات کیلئے اس کی بنیادی اجرت کے علاوہ کم از کم بنیادی اجرت کا25 فیصد دیا جائے گا۔

اگر کام کے حالات کا تقاضا ہے کہ ملازم کو رات 10 بجے سے صبح 4 بجے کے درمیان اضافی گھنٹوں کیلئے کام رکھا جائے، تو اسے کام کے عام اوقات کیلئے اس کی بنیادی اجرت کے علاوہ اس اجرت کا کم از کم 50 فیصد اضافی ادا کیا جائے گا۔

اگر ملازم کو ملازمت کے معاہدے میں بیان کردہ چھٹی کے دن یا اندرونی کام کے ضوابط کے مطابق ملازم رکھا جائے، تو اسے متبادل چھٹی کے دن کے ساتھ معاوضہ دیا جائے گا یا اس کے کام کے عام اوقات کیلئے اس کی بنیادی اجرت ادا کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اس اجرت کا کم از کم 50 فیصد بھی اسے اد کیا جائے گا۔

رومرہ کے کام کے علاوہ ملازم کو لگاتار دو چھٹیوں کے دنوں سے زیادہ کام نہیں پر نہیں رکھا جا سکتا۔

مذکورہ قانون کا آرٹیکل (20) ، کارکنان کو مختلف حوالوں سے استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔ اس فرمان کے انتظامی ضابطے ملازمین کے ان زمروں کا تعین کریں گے جنہیں یہاں بیان کردہ اوقات کار سے متعلق دفعات سے استثنیٰ دیا گیا ہو۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button