ٹپس

ملازمت کا نیا قانون : اگر شرائط اور قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تو کمپنی مالکان پر بھاری جرمانہ عائد ہوگا

خلیج اردو
بئی : متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے نئے قانون کا کافی چرچہ ہے اور اس حوالے سے امید ظاہر کی جاری ہے کہ قانون سے ملازمین اور آجروں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔ اس حوالے سے ایک قاری نے سوال پوچھا ہے جس کا جواب ہمارے قارئین کیلئے کافی حوصلہ افزا ہو سکتا ہے۔

سوال: دو فروری سے لاگو ہونے والے ملازمت کے قانون سے متعلق میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا تمام تبدیلیاں ہمارے موجودہ معاہدوں پر لاگو ہوتی ہیں؟  اس حوالے سے ملازمین کو کیا کرنا چاہیے اگر کمپنی ان دفعات پر عمل نہیں کرتی ہوتو ان قوانین کو توڑنے والی کمپنیوں کیلئے کیا جرمانہ ہے اور وزارت انہیں کیسے پابند بناتی ہے؟

جواب: متحدہ عرب امارات میں روزگار کے تعلقات کو ریگولیٹ کرنے والا 1980 کے وفاقی قانون نمبر 8 کو منسوخ کر دیا جائے گا اور 2021 کے لیبر ریلیشنز کے ریگولیشن سے متعلق وفاقی حکم نامے کے قانون نمبر 33 کی دفعات ملازمت کے نئے قانون کے نام سے 2 فروری 2022 سے متحدہ عرب امارات نافذ ہو چکا ہے۔

اموجودہ ملازمت کے معاہدے جو 1980 کے وفاقی قانون نمبر 8 کی دفعات کے تحت ہیں، اب نئے ایمپلائمنٹ قانون کے نافذ ہونے کے بعد بھی لاگو ہو سکتے ہیں۔ آجر نئی دفعات کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے معاہدے میں ترمیم کر سکتا ہے۔ لیکن ترامیم میں صرف ایسی دفعات ہوسکتی ہیں جو ملازمین کیلئے زیادہ فائدہ مند ہوں۔

آجروں کو روزگار کے نئے قانون کی مؤثر تاریخ سے ایک سال کے اندر ملازمت کے معاہدوں کی لامحدود مدت کو محدود میں تبدیل کرنا ہو سکتا ہے۔ یہ نئے ایمپلائمنٹ قانون کے آرٹیکل 68 کے مطابق ہےجس کے مطابق اس حکم نامے کے قانون کی دفعات 1980 کے حوالہ شدہ وفاقی قانون نمبر 8 کے تحت ختم ہونے والے غیر معینہ مدت کے ملازمت کے معاہدے پر اس کا اطلاق ہوگا۔

آجر اس حوالے سے اپنے متعلقہ عہدوں کو ایڈجسٹ کریں گے اور غیر معینہ مدت کے روزگار کے معاہدوں کو یقینی مدت ملازمت کے معاہدوں میں تبدیل کریں گے۔ اس طرح کی مدت کو وزیر دوسرے ادوار کیلئے مفاد عامہ  بڑھایا جا سکتا ہے۔
آجر اسی قانون کے تابع ہوکر گریجویٹی کا حساب لگا سکتا ہے۔

نئے قانون کے آرٹیکل 58 سے آرٹیکل 64 تک وہ جرمانے بیان کیے گئے ہیں جو نئے قانون کی دفعات کی خلاف ورزی پر آجر کے ساتھ ساتھ ملازم کو برداشت کرنے کی ضرورت ہے۔ آجروں کو آرٹیکل 60 کی خلاف ورزی پر 50,000 سے 200,000 درہم تک کا جرمانہ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان خلاف ورزیوں میں ورک پرمٹ کے بغیر کسی فرد کو ملازمت دینے، ورک پرمٹ کا غلط استعمال، ملازمین کو سروس مراعات کی ادائیگی کے بغیر ادارے کی بندش، ملازمین کی بھرتی اور اسے کوئی کام تفویض نہ کرنے سے متعلق معاملات شامل ہیں۔

نئے قانون کے آرٹیکل 63 میں کہا گیا ہے کہ 5,000 سے 1 ملین درہم کا جرمانہ انہیں ہوگا جو قانون اور اس کے ایگزیکٹو ریگولیشنز اور قراردادوں پر عمل درآمد کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی کرے گا۔ ایسی صورت میں ملازم وزارت انسانی وسائل اور اماراتی یا متعلقہ فری زون اتھارٹی کے پاس شکایت درج کرا سکتا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button