ٹپسمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات: اگر آپ کا باس آپ کو پریشان اور ہراساں کرتا ہے تو اسکے خلاف مقدمہ کیسے درج کروا سکتے ہیں؟

خلیج اردو آن لائن:
واضح رہے کہ یہ مضمون خلیج ٹائمز پر قانونی مسائل کے حوالے سے شائع ہونے والے سوال و جواب پر مبنی مضمون کا ترجمعہ ہے جو ہم اپنے قائرین کےلیے ایک بار پھر سے شائع کر رہیے ہیں۔ اس مضمون میں ایک خاتون ملازم اپنے باس سے پریشان ہے اور قانونی رہمنائی چاہتی ہے

میں ایک انجینئرنگ کمپنی میں بطور ایڈمن (انتظامی) مینیجر کام کرتی ہوں۔ میرا باس اکثر میرے ساتھ نامناسب سلوک کرتا ہے ۔ وہ مجھے رات دیر تک دفتر میں رکنے اور کام کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ میں اس کے طرز عمل سے خوفزدہ ہوں لیکن یہ نہیں جاتنی کہ اس سے کیسے نمٹا جائے۔ میرے شوہر کو حال ہی میں نوکری سے فارغ کیا گیا۔ اس وقت گھر چلانے کے لیے کمائی کا واحد ذریعہ میری نوکری ہی ہے اس لیے میں اپنی نوکری بھی نہیں کھونا چاہتی۔

میرا باس مجھے مختلف طریقوں سے ہراساں کرتا ہے۔ جیسا کہ حال ہی میں اس  نے مجھے دفتر کے باہر ایک تقریب میں شرکت کی دعوت دی اور مجھے وہاں دیر تک رکنے پر مجبور کیا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ  پارٹی ختم ہونے پر اس نے مجھے اپنے ساتھ اس کے گھر آنے کو کہا،جسکا میں نے انکار کردیا۔ میں نے اپنے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ سے اس حوالے سے شکایت کی ہے لیکن انہوں نے کارروائی سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ یہ واقعہ دفتر سے باہر پیش آیا ہے۔  مجھے بتایا جائے کہ میں اپنے باس کے خلاف کارروائی کیسے کرسکتی ہوں؟ مجھے بتایا جائے کہ اپنی نوکری محفوظ بنانے کے لیے مجھے کیا قانونی تحفظ مل سکتا ہے؟

جواب:
واضح رہے کہ  جہاں کام انتظامی اور تکینکی عہدوں سے متعلق ہو اور ایسے عہدوں پر کام کرنے والی خواتین کو رات گئے تک کام کے لیے روکا جا سکت اہے ۔ یہ روزگار قانون کے آرٹیکل 28 (بی) کے مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ: "خواتین کے لیے رات کے وقت نوکری کی ممانعت تکنیکی اور انتظامی عہدوں پر کام کرنے والی خواتین پر لاگو نہیں ہوتی”

لہذا اب آپ کے سوال کی طرف آتے ہیں جس میں آپ نے بتایا ہے کہ آپ کا باس کو رات دیر تک کام کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ چونکہ آپ ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر فائز ہیں، لہذا آپ کا باس کو ملازمت کے قانون کے آرٹیکل 28 کے تحت آپ کو رات دیر تک کام کرنے کے لیے کہ سکتا ہے۔

اب آتے ہیں ہراسمنٹ کی طرف۔ یاد رہے کہ  کوئی بھی باس کسی کو بھی ہراساں نہیں کر سکتا۔ کیونکہ متحدہ عرب امارات میں کسی فرد کو ہراساں کرنا ایک  جرم ہے۔  متحدہ عرب امارات کے وفاقی قانون نمبر 3 کے آرٹیکل 359 میں کہا گیا ہے: "کوئی بھی شخص جو کسی عورت کو الفاظ، عمل ، یا انفارمیشن ٹکنالوجی کے ذریعہ ہراساں کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ ایک سال کی قید اور 10000 درہم جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے

لہذا اگر آپ اپنے باس کے خلاف ہراسمنٹ جیسے مجرمانہ فعل کی شکایت درج کرواتی ہیں  اور اس کے بعد آپ کا باس آپ کو نوکری سے نکالتا ہے تو  اس کی برطرفی کو صوابدیدی یعنی اسے قانونی برطرفی نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔ یہ روزگار قانون کے آرٹیکل 122 کے مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ: "اگر کسی ملازم کو ملازمت سے غیر منطقی طور پر برطرف کیا جائے اس کی یہ برطرفی غیر قانونی یعنی صوابدیدی سمجھا جائے گا۔  خاص طور ملازم کی طرف سے باس کے خلاف کسی مجاز ادارے سامنے شکایت کی صورت میں کی جانے والی برطرفی غیر قانونی سمجھی جائے گی۔

درج بالا قانونین کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو رائے دی جاتی ہے ایسی کسی بھی صورت حال میں آپ ہیومن ریسورس کی وزارت کے پاس اپنے باس کے خلاف شکایت درج کرو سکتی ہیں۔ اور دوسرا آپ اپنے باس کے خلاف درج بالا قوانین کے تحت فوجداری کا مقدمہ دائر کر سکتی ہیں۔ ان مقدمات کے بعد اگر آپ کا باس آپ کو نوکری سے نکالتا ہے تو آپ پھر ہیومن ریسورس کی وزارت کے پاس اپنے باس کے خلاف غیر قانونی برطرفی کی شکایت درج کرروا سکتی ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button