ٹپسمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات: اگر آپ کا کوئی دوست آپ سے قرض لی ہوئی رقم ادا نہیں کر رہا تو کیا آپ اسکے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں؟

 

خلیج اردو آن لائن:

ایک دوسرے کی مالی یہ کسی بھی دوسرے طریقے سے مدد کرنا ہمارا بطور انسان اور بطور مسلمان فرض ہے۔ لوگوں کی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے خیرات و صدقات کا ہر مذہب اور مہذب انسانی معاشرے میں پرچار کیا جاتا ہے۔

مزید برآں، اگر ہم عطیات دینے کے اہل نہیں تو ہمیں ضرورت مندوں کو قرض حسنہ دےکر انکی مدد کرنی چاہیے۔

لیکن مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب آپ کی اپنی مالی حالت بہت اچھی نہ ہو اور آپ سے قرض حسنہ لینے والا رقم واپس ادا کرنے میں تاخیر کر رہا ہو یا سرے سے انکاری ہو۔

یہ مسائل اس وقت بڑھ جاتے ہیں جب آپ پردیس میں ہوں، کیونکہ آپ کو جاننے والے لوگ کم ہوتے ہیں اور دوسرا آپ اس ملک کے قوانین سے اچھی طرح واقف نہیں ہوتے۔

آییے جانتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں اگر کسی نے آپ سے قرض حسنہ لیا تھا اور اب  رقم واپس نہیں کر رہا تو آپ کو یو اے ای کا قانون کیا تحفظ فراہم کرتا ہے:

ایسا ہی ایک سوال نجی خبررساں ادارے گلف نیوز انکے ایک قاری کی طرف سے کیا گیا تھا۔ جس میں سوال کنندہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کے ایک دوست نے اس سے 7 ہزار درہم ادھار لیا تھے لیکن اب وہ انہیں واپس نہیں کر رہا، کبھی فون نہیں اٹھاتا تو بھی مختلف حیلے بہانے بناتا ہے۔ لیکن سوال کنندہ کے پاس قرض دینے کا واحد ثبوت واٹس ایپ چیٹ ہے، جس میں دنوں کے درمیان قرض کے لین دین کی بات ہوئی تھی۔ لہذا سوال کنندہ جاننا چاہتا ہے یو اے ای قانون اس حوالے سے کیا کہتا ہے اور کیا واٹس ایپ پر بات چیت بطور ثبوت استعمال ہو سکتی ہے؟

آٰیئے جانتے ہیں کہ قانونی ماہرین اس حوالے سے کیا کہتے ہیں:

گلف نیوز کی جانب سے یہ سوالات دبئی میں ایک کمپنی کے قانونی مشیر محمد جمال سے پوچھے گئے تو انہوں نے 1985 کے سول لاء نمبر 5 کی مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رقم کو واپس طلب کرنے لیے دعوے دار کے پاس ثبوت ہونے چاہیے۔

محمد جمال نے بتایا کہ اس قانون کے آرٹیکل 124 کے تحت رقم واپس طلب کرنے کے دعوے دار کے پاس درج ذیل میں سے کوئی ایک ثبوت ہونا لازمی ہے:

قرض دینے والے اور لینے والے کے درمیان کو باضابطہ طور پر لکھ کر کوئی معاہدہ ہوا ہو،

کوئی گواہ موجود ہو،

قرض وصول کرنے کے بعد وصول کرنے والے نے تسلیم کیا ہو،

یا کسی ماہر کا جائزہ موجود ہو۔

مزید برآں،  محمد جمال نے گلف نیوز کو بھیجے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ "قرض دینے کے حوالے واٹس ایپ میسج ایک ثبوت کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں اور عدالت کی گزشتہ نظیر کے مطابق ان میسجز کو بطور ثبوت قبول بھی کیا جائے گا”۔

عدالت میں درخواست دائر کرنے کا طریقہ کار:

ماہر قانون محمد جمال نے بتایا کہ عدالت کو روجوع کرنے سے پہلے قرض دہندہ کو رقم واپس کرنے کے لیے کم از کم 15 دن کا نوٹس دیں۔ اس کے بعد اپنی کیس تفصیلات تیار کریں اور سول کورٹ جا کراپنے حق کے حصول کے لیے شکایت درج کروائیں۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت کی فیس ادا کرنا ہوگی جو کہ آپ دعوے کی کل مالیت کا 6 فیصد ہوگی۔ جو کہ فیصلے پر عمل درآمد کے وقت واپس حاصل کی جاسکتی ہے۔

محمد جمال نے بتایا کہ ایسے قرض حسنہ کی صورت میں آپ پولیس کے پاس مدد کے لیے جا سکتے ہیں لیکن پولیس کسی قسم کی کاروائی نہیں کر سکتی۔ کیونکہ دوستانہ قرض آپ نے اپنی خواہش پر ادا کیا تھا۔

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ قرض دیتے وقت درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنائیں:

  • یاد رکھیں یو اے ای میں آپ دوستانہ طور پر دیے گئے قرض پر سود حاصل نہیں کر سکتے
  • قرض دیتے وقت ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ معاہدہ کریں اور اسکو ایک تحریری شکل دیں
  • کسی کو بھی قرض کیش کی صورت میں دینے سے گریز کریں، بلکہ کوشش کریں کہ قرض چیک یا بینک ٹرانسفر کے ذریعے دیں
  • قرض لینے والے سیکیورٹی چیک طلب کریں
  • اگر آپ قرض لے رہے ہیں تو خالی چیک پر دستخط کبھی نہ کریں
  • کوشش کریں جب قرض لے رہے ہوں تو کسی تیسرے شخص کی گواہ بنائیں

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button