ٹپسمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات، مزدوروں کے تحفظ کے لیے نئے قانون کا اعلان، نیا قانون 2 فروری 2022 سے نافذ العمل ہوگا

نیا قانون ملازمین کو غنڈہ گردی ‘ ہراساں کرنے اور دستاویزات کو غیر قانونی طور پر ضبط کرنے کے خلاف مزید تحفظ فراہم کرے گا

متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کے لیے نئے قانون کا اعلان کردیا گیا ، نیا قانون ملازمین کو غنڈہ گردی ‘ ہراساں کرنے اور دستاویزات کو غیر قانونی طور پر ضبط کرنے کے خلاف مزید تحفظ فراہم کرے گا ۔ گلف نیوز کے مطابق یو اے ای میں مزدور تعلقات کو ریگولیٹ کرنے والے نئے قانون کا اعلان کیا گیا ہے ، نیا قانون ملازمین کو ہراساں کرنے اور دستاویزات ضبط کرنے کے خلاف انہیں مزید تحفظ فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے ۔

انسانی وسائل اور امارات کے وزیر ڈاکٹر عبدالرحمٰن الاوار نے دبئی میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران مزدور تعلقات کے ضابطے کے حوالے سے 2021 کے وفاقی فرمان قانون نمبر 33 کا اعلان کیا ، نیا قانون 2 فروری 2022 سے نافذ العمل ہوگا ، اس نئے قانونی کی فراہمی کے ساتھ ملک میں مزدوروں کے تعلقات مزید لچکدار ہونے کی امید ہے کیوں کہ نیا قانون ملازمین کو غنڈہ گردی ، ہراساں کرنے اور دستاویزات کو غیر قانونی طور پر ضبط کرنے کے خلاف مزید تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ہی متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ابوظہبی میں مقیم غیر مسلم تارکین کے لیے بھی خصوصی فیملی قوانین متعارف کرائے تھے ، شیخ خلیفہ بن راشد آل نہیان نے نئے قانون کی منظوری دی ، ریاست ابوظہبی میں نافذ ہونے والا قانون غیر مسلموں پر لاگو ہوگا جس میں عالمی قانونی شقوں پر عمل کیا جائے گا ، نیا قانون نافذ کرنے کا مقصد ریاست میں مقیم غیرمسلموں کے حالات سے ہم آہنگی اور ملک میں قیام کے دوران ان کے عائلی معاملات کو سلجھانا ہے ۔

اس ضمن میں سکریٹری اور قانونی مشیر ابوظہبی عدلیہ یوسف سعید العبری نے بتایا کہ ریاست ابوظہبی میں مقیم غیر مسلموں کے لیے نافذ ہونے والا عائلی قانون اپنی نوعیت کا منفرد تجربہ ہے ، اس قانون کو انتہائی غور فکر کے بعد تیار کیا گیا ہے جس کے تحت غیر مسلموں کے لیے عائلی قوانین کے لیے عدلیہ کے تحت الگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جہاں عدالتی کارروائی عربی اور انگریزی زبان میں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ نئے عائلی قوانین میں 20 سے زائد دفعات کو شامل کیا گیا ہے ، جو نجی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہیں ، غیر مسلموں کے لیے نافذ کیے جانے والے قانون کی ایک شق شادی بیاہ اور طلاق کے قوانین پر مشتمل ہے ، اس کی دوسری شق زوجین کے حقوق اور واجبات کے متعلق ہے جس میں طلاق کی صورت میں جائیداد کی تقسیم اور مالی معاملات ہیں جب کہ نئے قانون کی تیسری شق میں طلاق کے بعد بچوں کی کفالت کے معاملات کو شامل کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ نئے قانون کے چوتھی شق وصیت اور ترکہ سے متعلق ہے جس کے تحت اب یو اے ای میں مقیم کسی بھی غیرمسلم کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اپنی پوری جائیداد یا اس میں سے کچھ حصہ کسی کے نام کردے۔

2021 کے وفاقی فرمان قانون نمبر 33 کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں

1:کام کرنے کے نئے انداز 
ایک اہم تبدیلی قانون کے تحت کام کی نئی شکلوں کا تعارف ہے جس میں جز وقتی کام، عارضی کام، اور لچکدار کام شامل ہیں۔ان میں کام کے ماڈلز میں فری لانسنگ، کام کرنے والے ہفتوں، مشترکہ ملازمت کے ماڈل اور خود روزگار کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔اب ملازمین اپنے 40 گھنٹے ایک ہفتے کے بجائے تین دنوں میں ختم کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں جو دونوں فریقوں کے دستخط شدہ معاہدے کے مطابق عمل پذیر ہوسکے گا۔”مشترکہ ملازمت کا ماڈل دو لوگوں کو ایک ہی کام کا اشتراک کرنے (بانٹنے)اور آجر کے ساتھ معاہدے کی بنیاد پر تنخواہ کو تقسیم کرنے کی اجازت دے گا۔
یہ قانون ملازمین کو کسی پروجیکٹ پر فی گھنٹہ، یا مختلف آجروں کے لیے کام کرنے کی لچک دے گا (یعنی ایک سے زائد آجروں کے ساتھ کام) جبکہ آجر کم آپریشنل اخراجات پر مختلف صلاحیتوں اور قابلیت کو بروئے کار لانے کے قابل بناسکیں گے۔
قانون کے ایگزیکٹو ریگولیشنز، جس پر وزارت فی الحال کام کر رہی ہے، ہر زمرے میں ہر فریق کی ذمہ داریوں کی وضاحت کرے گی۔

2:تین سالہ معاہدہ
نیا قانون ایک قسم کے معاہدے کی وضاحت کررا ہے یعنی ایک محدود (یا مقررہ مدت کا) معاہدہ، جو تین سال سے زیادہ نہیں ہوسکتا اور یہ دونوں فریقین یعنی ملازم اور آجر کی باہمی رضامندہ سے قابلِ تجدید ہوسکے گا۔یہ1980 کے وفاقی قانون نمبر (😎 کی دفعات میں منسلک لامحدود معاہدوں پر لاگو ہوں گی۔ قانون کے نفاذ کے ایک سال کے اندر ملازمت کے معاہدوں کو لامحدود سے محدود میں تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ کابینہ عوامی مفادکو مدِنظر رکھتے ہوئے اس مدت میں توسیع کر سکتی ہے۔

3:عدالتی اخراجات کا حاتمہ
نئےقانون کی مطابق کارکنوں کو قانونی چارہ جوئی، نفاذ اور کارکنوں یا ان کے ورثا کی طرف سے دائر درخواستوں کے تمام مراحل پر عدالتی فیس سے استثنیٰ حاصل ہوگابشرطیکہ یہ ایک لاکھ درہم سے زائد نا ہو۔نئے قانون کے تحت آجر ملازمین کی شناحتی دستاویزات ضبط نہیں کر سکتے۔ملازم کو بھی کام کی مدت ختم ہونے کے بعد ملک چھوڑنے پر مجبور نہیں کیاجاسکے گا۔اس نئے قانون کے مطابق اب آجر کسی بھی قسم کے بھرتی چارجز (یعنی ویزہ چارجز) وصول نہیں کرسکتا اورملازم سے دورانِ ملازمت اسکا مطالبہ کرے گا نا ہی اسکی تنخواہ میں سے کٹوتی کرے گا۔

4:تعطیلات (غیرسرکاری آجرین)
تمام ملازمین ہفتے میں کم سے کم ایک تعطیل کے حق دار ہیں لیکن یہ آجر کی صوابدید ہوگی کہ وہ ان میں اضافہ بھی کرسکتا ہے۔ملازمین اسکے علاوہ فوتگی کی تعطیلات بھی حاصل سکتے ہیں جسکا دورانیہ ۳ سے ۵ روز ہوگا (اس بات پر منحصر کے مرحوم کاملازم سے کیا رشتہ ہے)۔اسکے علاوہ ۵ دن کی بچے کی پیدائش پر بھی چھٹی لے سکے گا۔دوسال کی مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد ملازم دس روز کی تعلیمی تعطیلات کا بھی حقدار ہوگا بشرطیکہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے کسی ادارے میں داحلہ حاصل کیا ہے۔

5:غیرسرکاری شعبے میں بچوں کی پیدائش پر چھٹیاں
ساٹھ دن کی چھٹیاں مل سکیں گی جس میں ۴۵ دن مکمل تنخواہ کے ساتھ جب کے بقایا ۱۵ دن آدھی تنخواہ ادا کی جائے گی۔کسی بھی طبعی پیچیدگی کی وجہ سے ماؤں کو اضافی ۴۵ دن چھٹیاں نہیں دی جائیں گی لیکن وہ متعقلہ دستاویزات جمع کرواکر بیماری کی چھٹیاں لے سکیں گی۔ خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کی نئی مائیں اپنی ابتدائی زچگی کی چھٹی کی مدت پوری ہونے کے بعد 30 دن کی بامعاوضہ چھٹی کی حقدار ہیں، بغیر کسی تنخواہ کے مزید 30 دنوں کے لیے چھٹیاں بھی مل سکتی ہیں۔

6: آجروں کی طرف سے امتیازی سلوک،بدتمیزی کی ممانعت
نیا قانون ملازمین کو ان کے آجروں، اعلیٰ افسران اور ساتھیوں کے ذریعے جنسی طور پر ہراساں کرنے، دھونس، یا زبانی، جسمانی یا نفسیاتی تشدد کے استعمال سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔آجر طاقت کا کوئی ذریعہ استعمال نہیں کر سکتے، ملازمین کو سزا دینے کی دھمکی نہیں دے سکتے یا انہیں کوئی کارروائی کرنے یا ان کی مرضی کے خلاف کوئی خدمت فراہم کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔قانون نسل، رنگ، جنس، مذہب، قومیت یا معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے بھی تحفظ فراہم کرے گا۔

7: کام کرنے والی خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک کی روک تھام
ترامیم اس بات پر زور دیتی ہیں کہ ورکرز کے روزگار کو ریگولیٹ کرنے والی تمام دفعات کام کرنے والی خواتین پر بلا تفریق لاگو ہوں گی، جس میں خواتین کو ایک ہی کام یا مساوی قدر کے دیگر فرائض انجام دینے پر مردوں کے برابر اجرت دینے پر زور دیا گیا ہے۔

8:کم عمر ملازمین
آجر 15 سال سے کم عمر کے نابالغوں کو بھرتی نہیں کر سکتے۔نئے قانون کے مطابق نوعمروں کو ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ دن میں چھ گھنٹے سے زیادہ کام کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں سرپرست کی تحریری رضامندی اور میڈیکل فٹنس رپورٹ جمع کرانے کے بعد ہی کام کرنے کی اجازت ہوگی۔نوعمروں کو شام 7 بجے سے صبح 7 بجے تک شفٹوں میں کام کرنے یا پرخطر کاموں میں مشغول ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جو ان کی جسمانی صحت، اخلاقیات اور تندرستی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

9:کام کے اوقات اور اضافی اجرت
نئے قانون کے تحت ملازمین کے لیے کم از کم ایک گھنٹے کے وقفے کے بغیر لگاتار پانچ گھنٹے سے زیادہ کام کرنا ممنوع ہوگا۔کارکنوں کے لیے ایک دن میں دو گھنٹے سے زیادہ اضافی کام کی اجازت نہیں ہوگی۔
اگر ملازمت کی نوعیت کے لیے دو گھنٹے سے زیادہ کا اوور ٹائم درکار ہے، تو ملازمین کو 25 فیصد اضافے کے ساتھ اوور ٹائم اجرت باقاعدگی سے گھنٹے کی تنخواہ کے برابر ملنی چاہیے۔ اگر حالات کے مطابق ملازمین کو رات 10 بجے سے صبح 4 بجے کے درمیان اوور ٹائم کام کرنا پڑتا ہے، تو وہ 50 فیصد اضافے کے ساتھ اوور ٹائم اجرت کے برابر گھنٹے کی تنخواہ کے حقدار ہیں۔شفٹ کی بنیاد پر لوگ اس اصول سے مستثنیٰ ہیں۔اگر کارکنوں سے ایک دن کی چھٹی پر کام کرنے کو کہا جاتا ہے، تو انہیں 50 فیصد اضافے کے ساتھ ایک دن کی چھٹی یا اوور ٹائم اجرت دینی ہوگی۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button