ٹپسمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا تاخیر کی صورت میں آپ کونسا قانونی راستہ اپنا سکتے ہیں؟

خلیج اردو آن لائن:
آُپ تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا تاخیر کی اطلاع کیسے اور کس کو دے سکتے ہیں؟
تنخواہ سے متعلق کسی بھی خدشات یا شکایات کے لیے ملازمین وزارت انسانی وسائل اور امارٹائزیشن (ایم ایچ  او آر ای) سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
شکایات کے اندراج کے لیے درج ذیل ویب سائٹ پر جائیں:
https://www.mohre.gov.ae/en/our-services/my-salary.aspx

آجر یا کمپنی کب تک تنخواہ دینے کے پابند ہیں؟
متحدہ عرب امارات میں آجر یا کمپنیاں، سالانہ یا ماہانہ اجرت کے عوض ملازمین کو انکی تنخواہیں مہینے میں ایک بار مقررہ تاریخوں پر دینے کے پابند ہیں اور مقررہ تاریخ کے گزر جانے کے بعد 10 دن کے اندر اندر تنخواہ دیں گے۔ اگر ملازمت کے معاہدے میں اس طرح کے ادوار کا ذکر نہیں کیا گیا ہے تو آجر کو لازمی طور پر ملازم کو ہر 14 دن میں ایک بار ادائیگی کرنا ہوگی۔  تنخواہ کی ادائیگی متحدہ عرب امارات کی کرنسی میں ہونی چاہئے اور کام کے دنوں میں ہونی چاہئے۔

متحدہ عرب امارات میں کم سے کم اجرت کتنی ہے؟
متحدہ عرب امارات کے لیبر قوانین میں کم سے کم تنخواہ مقرر نہیں کی گئی ہے، تاہم اس میں واضح طور پر یہ ذکر کیا گیا ہے کہ تنخواہوں میں ملازمین کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے۔ لیبر قانون کے آرٹیکل 63 میں یہ درج ہے کہ  عام طور پر زندگی کی بنیادی ضروریات پر ہونے والے اخراجات کے انڈیکس اور کم سے کم اجرت کا تعین کسی خاص علاقے یا کسی خاص پیشے کے لئے ایک فرمان اور کابینہ کی رضامندی کے تحت کیا جاتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں بنیادی تنخواہ اور کل تنخواہ سے متعلق قوانین کیا ہیں؟
متحدہ عرب امارات کا لیبر سے متعلق قانون کمپنی یا آجر کی طرف سے ادا کی جانے والی بنیادی تنخواہ کی شرح کے بارے میں کوئی رہنما اصول نہیں فراہم کرتا ہے۔ لہذا اس شرح کا فیصلہ کرنا کمپنی کی صوابدید پر ہے اور ملازم کو حق حاصل ہے کہ وہ آجر کے ساتھ بنیادی تنخواہ  بڑھانے کے حوالے سے بات کر سکتا ہے اور چاہے تو آجر کی آفر قبول کرے نا کرے۔

تنخواہوں کی ادائیگی کس طرح کی جائے؟
اجرتوں کے تحفظ سے متعلق 2016 کے وزارتی فرمان نمبر 739 کے مطابق ، وزارت برائے انسانی وسائل اور امارات (ایم او  ایچ آر ای) کے ساتھ رجسٹرڈ تمام آجروں کو اجرت سے متعلق تحفظ کے نظام (ڈبلیو پی ایس) کی رکنیت حاصل کرنی ہوگی اور ڈبلیو پی ایس کے ذریعے اپنے ملازمین کو اجرت ادا کرنا ہوگی۔  اس نظام کے تحت ملازمین کی تنخواہیں بینکوں یا مالیاتی اداروں (جو متحدہ عرب امارات کے سنٹرل بینک کے ذریعہ خدمت مہیا کرنے کا اختیار رکھتے ہیں) میں ان کے کھاتوں میں منتقل کی جائیں گی۔

وزارت برائے انسانی وسائل اور امارات کسی بھی ایسی کمپنی  جو اجرت کے تحفظ کے سسمٹم کے ساتھ رجسڑر نہیں کی لین دین پرعمل درآمد نہیں کرے  گی۔
ڈبلیو پی ایس میں اندراج  کے لیے مندرجہ ذیل ڈاکومنٹس کو پڑھیں اور یہ سمجھیں کہ یہ کیسے کام کرتا ہے:
اجرتوں کے تحفظ کے نظام کے لئے 2009 کی وزارتی قرارداد نمبر 788- ایم ایچ آر ای (پی ڈی ایف فائل)
ڈبلیو پی ایس ہدایت نامہ-  وزارت انسانی وسائل اور امارات (پی ڈی ایف فائل)
اجرتوں کے تحفظ کا نظام۔ ابوظہبی حکومت کا سرکاری پورٹل

اجرتوں کے تحفظ کے نظام (ڈبلیو پی ایس) کے غلط استعمال کی صورت میں  کتنا جرمانہ ہو سکتا ہے؟
2017 کی وزارتی قرارداد نمبر 15 کے مطابق یہ جرمانے ڈبلیو پی ایس کے جعلی استعمال سے متعلق کاروائیوں پر لاگو ہیں:
1۔ کسی بھی وجہ سے چوری یا صحیح معلومات چھپانے کے لیے ڈبلیو پی ایس میں غلط اعداد و شمار کا اندراج کی صورت میں 5 ہزرا درہم- ایک سے زیادہ ملازم کی معلومات چھپانے کی صورت میں 50 ہزار درہم کا جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
2۔ مقررہ تاریخوں میں تںخواہیں کی عدم ادائیگی کی صورت میں ایک ہزار درہم جرمانہ
3۔ تںخواہوں کی ادائیگی ظاہر کرنے کے لیے ملازمین کو تنخواہ کی جعلی سلپوں پر دستخط کرنے پر مجبور کرنے کی صورت میں فی ملازم 5 ہزارم درہم جرمانہ
4۔ قانون کی نظر میں تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر یا تنخواہوں کی عدم ادائیگی کب واقع ہوتی ہے؟
5۔ اگر ملازم کو تںخواہ مقررہ تاریخ کے گزر جانے کے دس دن کے اندر اندر ادا نہیں کی گئی تو آجر یا کپمنی کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا مرتکب سمجھا جائے گا۔
6۔ اور اگر ملازمین کو تنخواہیں مقررہ تاریخ کے گزر جانےکے بعد ایک مہینے میں میں بھی ادا نہیں کی گئیں تو آجر کو تنخواہوں عدم ادائیگی کا مرتکب سمجھا جائے گا۔

تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں قانون کیا سزا تجویز کرتا ہے؟
100 سے زائد ملازمین والی کمپنیاں جو ملازمین کو مقررہ تاریخ کے 10 میں بھی تنخواہیں ادا نہیں کرتی، انکو کو مندرجہ ذیل سزائیں دی جا سکتی ہیں:
1۔  تنخواہ کی  ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں تاخیر کے سولویں دن سے کمپنی کو کام کرنے کے لیے اجازت نامہ (ورک پرمٹ) جاری نہیں کیا جائے گا۔
2۔  مقررہ تایخ کے بعد سے ایک ماہ تک تنخواہ نہ دینے والی کمپنیوں کو سزا کے لیے عدالتی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
3۔ اگر ایک مالک کے پاس ایک سے زیادہ کمپنیاں ہیں تو سزا کی صورت میں تمام کمپنیوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
4۔ ایسے مالکان نئی کمپنی بھی رجسٹر نہیں کروا پائیں گے۔
5۔ ملازمین کی بینک گارنٹی ختم کردی جائے گی۔
6۔ کمپنی کو تیسرے درجے میں رکھا جائے گا۔
7۔ مزدوروں کو دوسری کمپنیوں میں جانے کی اجازت ہوگی۔
یاد رہے اگر 100 سے زائد ملازمین والی کمپنی 60 دن تک تنخواہ ادا نہیں کرتی تو ایسی کمپنی کو فی ملازم کم سے کم 5 ہزار درہم جرمانہ یا زیادہ زیادہ 50 ہزار درہم جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

100 سے کم ملازمین رکھنے والی کمپنیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں درج ذیل سزاؤں کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے:
ایسی کمپنی اگر مقررہ تاریخ سے 60 دن تک تنخواہ ادا نہیں کرتی تو اسے مندرجہ ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:
1۔ کام کی اجازت پر پابندی لگ سکتی ہے
2۔ جرمانے ادا کرنے پڑ سکتے ہیں
3۔ سزاوں کے لیے عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے
مزید برآن اگر 100 سے کم ملازمین والی کمپنی ایک سال میں دو دفعہ ایسا جرم کرتی ہے تو اس پر 100 سے زیادہ ملازمین پر لاگو ہونے والے جرمانے لگائیں جائیں گے۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button