ٹپسمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں کس کو کام کرنے کی اجازت ہے اور کسے نہیں؟ ضروری معلومات حاصل کریں

 

خلیج اردو آن لائن:

اگر آپ متحدہ عرب امارات میں کام یا نوکری کے سلسلے میں جانا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کے یو اے ای میں قانونی طور پر کام کرنے کے لیے آپ کو یو اے ای کے ایمگریشن اور لیبر قوانین کی کچھ شرائط پوری کرنی ہوں گیں۔

یو اے ای میں کام کرنے کی درج ذیل شرائط پوری کرنا ضروری ہیں:

ورک پرمٹ حاصل کرنا لازمی ہے:

متحدہ عرب امارات میں قانونی طور پر کام کرنے کے لیے بنیادی شرط یو اے ای وزارت برائے انسانی وسائل سے ورک پرمٹ حاصل کرنا ہے۔ اگر آپ یو اے ای میں کام کرنے کے اہل ہیں تو بھی آپ کو ورک پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

ورک پرمٹ حاصل کرنے کے بعد ہیومن ریسورس کی وزارت تمام ورکرز کو انکے حقوق اور ذمہ داریوں سے متعلق تربیت دیتی ہے۔ یہ تربیت یو اے ای بھر میں قائم کیے گئے توجیح سنٹروں پر دی جاتی ہے۔

یو اے ای میں کام کرنے کے لیے عمر کی حد:

آپ یو اے ای میں 15 سال کی عمر سے کام کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ اگر آپ 15 سال سے زائد اور 18 سال سے کم عمر ہیں تو آپ کو قانونی طور پر کام کرنے کے لیے نوجوانوں کے لیے مخصوص جوینائل ورک پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

تاہم، 15 سال سے کم عمر بچوں کے کام کرنے پر یو اے ای میں پابندی نافذ ہے۔ جبکہ 18 سال سے 60 سال کی عمر کے تمام افراد یو اے ای میں کام کرنے کے اہل ہیں۔ 60 سال کی عمر غیر ملکی رہائشیوں کے لیے کام سے ریٹائرمنٹ کی عمر ہے۔

تاہم، 60 سال سے زائد عمر کے تارکین وطن کو کام کرنے کے وزارت ہیومن ریسورس سے اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد 65 سال کی عمر تک کام کرنے کی اجازت ہوگی۔  ورک پرمٹ 6 ماہ یا 1 سال ہو سکتا ہے۔

میڈیکل یا ہیلتھ کی درج ذیل شرائط پوری کرنا ضروری ہیں:

متحدہ عرب امارات میں رہائش اور ورک پرمٹ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ غیر ملکی باشندوں کو دوسرے افراد تک پھیلنے والی بیماریاں جیساکہ کہ ایڈز اور ٹی بی نہ ہو۔

اس کے علاوہ درج ذیل ورکرز کے سیفلیس اور ہیپاٹائٹس بی کے ٹٰیسٹ منفی آنے چاہیں:

  • نرسریوں میں کام کرنے والے مزدور
  • گھریلو ملازمین بشمول ملازمہ، نینی، اور ڈرائیور
  • ریستورانوں میں بطور بہرے اور ورکر کام کرنے والے افراد
  • بیوٹی سنٹروں اور سیلون میں کام کرنے والے ورکرز
  • اور صحت کے مراکز میں کام کرنے والے کارکنان کے سیفلیس اور ہیپاٹائٹس بی کے ٹیسٹ منفی آنے چاہیے۔
  • جبکہ گھریلومہ ملازمہ کا حمل کا ٹیسٹ مفنی آنا چاہیے۔

خیال رہے کہ ابوظہبی میں غیر ملکی افراد کے ٹی بی کے ٹیسٹ کے لیے چھاتی کا ایکسرے کیا جاتا ہے۔ جبکہ دبئی میں نہیں کیا جاتا۔

2016 میں پاس کی گئی کیبنیٹ کی قرارداد کے مطابق ویزے کی تجدید کروانے والے تمام رہائشیوں کا ٹی بی ٹیسٹ کیا جائے گا اور اگر میں ٹی بی کی علامات نظر آئیں تو انہیں ایک سال کے لیے مشروط ویزا جاری کیا جائے گا اور انہیں یو اے ای ہی میں اپنا علاج کروانا ہوگا۔

کیا آپ یو اے ای کے  ویزٹ ویزے پر  کام کر سکتے ہیں؟

نہیں یو اے ای کے لیبر اور ایمگریشن کے قوانین کے مطابق ویزٹ یا سیاحتی ویزے پر یو اے ای میں نوکری یا کام کرنا غیر قانونی ہے۔ اور اس خلاف ورزی کا مرتکب ہونے والے کو جیل یا جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

یو اے ای میں کام کرنے کے لیے آپ کا ویزا کسی کمپنی جانب سے ملازمت کا ویزا حاصل کرنا ہوگا یا فیملی کی جانب سے اسپانسر کیا گیا رہائشی ویزا۔

یو اے امیں فیملی یعنی ماں، باپ، بیوی، یا بہن بھائیوں میں کسی جانب سے اسپانسر کیے گئے رہائشی ویزے کی صورت میں وزارت ہیومن ریسورس آپ کو کام کرنے کے لیے ورک پرمٹ جاری کر سکتی ہے۔

یو اے ای میں نوکری کے لیے تعلیمی قابلیت:

اپنی تعلیم قابلیت سے قطع نظر آپ یو اے ای میں کام کر سکتے ہیں۔ وزارت ہیومن ریسورس (موہری) کی جانب سے نوکریوں کی انکے لیے درکار مہارت کے حساب سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ جیسا کہ درج اول پر آنے والی نوکریاں ماہر ورکرز کے لیے ہیں جبکہ درج پنجم کی نوکریاں کم ماہر ورکرز کے لیے ہیں۔

اگر آپ درج اول ، دوئم یا سوئم کی نوکری کے لیے درخواست تو آپ موہری سے ورک پرمٹ حاصل کرنے کے لیے اپنے تصدیق شدہ تعلیمی سرٹیفکیٹ جمع کروانے ہوں گے۔ جبکہ درج  چہار اور پنجم کے ماہرین کو سرٹیفکیٹ کی تصدیق کروانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

لائسنس کی شرائط:

یو اے ای میں کام کرنے کے لیے کچھ ماہرین کو یو اے ای میں کام کرنے کے لیے حکومت سے لائسنس حاصل کرنے ہوں گے۔ جیسا کہ طبی ماہرین کو اپنی امارات کی ہیلتھ اتھارٹی سے میڈیکل لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

اور اساتذہ کو درج ذیل حکام سے ٹٰیچنگ لائسنس حاصل کرنا ہوگا:

شارجہ ، عجمان ، راس الخیمہ ، ام القواین اور فوجیرہ میں بطور استاد کام کرنے کے لیے وزارت تعلیم سے لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

ابوطہبی میں بطور ٹیچر کام کرنے کے لیے ابوظہبی ڈیپارٹمنٹ آف ایچوکیشن اینڈ نالج سے لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

اور دبئی میں نالج اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button