متحدہ عرب امارات

امریکہ کی ایک غلطی کی وجہ سے حوثی باغیوں کے حوصلے اتنے بلند ہوئے کہ آج ابوظبہی پر حملے کی جرآت کی، ماہرین کی رائے

خلیج اردو
ابوظبہی : گزشتہ سات سالوں سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ اب اپنی وسعت میں اضافہ کررہا ہے اور اب یہ یو اے ای بھی پہنچ گیا ہے۔ باغیوں نے ابوظبہی پر حملہ کیا ہے۔

تاہم یہ بزدلانہ کارروائی جو حوثی دہشتگردوں نے کی ہے ، نے اس بات پر مہر لگا دی ہے کہ دہشتگردوں کا یہ گروہ صرف تخریب کاری کا خواہاں ہے۔،

دبئی میں پبلک پالیسی ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر جنرل محمد بحارون کا کہنا ہے کہ اس دہشتگردانہ کارروائی نے بین لاقوامی برادری کو قریب لاکھڑا کیا ہے کہ وہ اس گروہ کے دہشتگرد ہون ے میں کوئی شبہ نہ کرے۔

اس سے پہلے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ انہیں دہشتگردوں کی فہرصت میں واپس ڈالا جائے۔ اس اقدام نے ان آوازوں کو اور توقیت دی ہے۔ یہ اقدام جو متحدہ عرب امارات کی سلامتی پر حملے کی شکل میں حوثی باغیوں نے اٹھایا ہے۔

یمن کے نوجوان اور کھیل کے نائب وزیر حمزہ الکمالی نے خلیج ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ ان دہشتگردوں کو کالعدم گروہوں کی فہرصت سے نکال کر امریکہ نے غلطی کی ہے۔ اس غلبی کی تصدیق حوثیوں کی حالیہ دہشتگردانہ کارروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو کبھی بھی حوثیوں کو ایف ٹی او سے نہیں نکالنا چاہیے تھا۔ انہیں واپس اس فہرصت میں رکھا جانا چاہیے۔‘

حوثی ملیشیا نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف یمن یا سعودی عرب کیلئے نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے خطرہ ہے اور ان کے شر سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔

متحدہ عرب امارات کے خود مختار علاقے پر حملہ بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ درحقیقت ان باغیوں نے ایسا اس وقت کیا جب انھوں نے اس سال 2 جنوری کو بحیرہ احمر میں ایک بحری جہاز پر حملہ کیا۔ تاہم دارالحکومت میں ایسا کرنا ایک الگ معاملہ ہے۔ اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ علاقائی سیاست بدل رہی ہیں اور حوثیوں کی مرضی اور ذہنیت میں اشتعال انگیزی بڑھتی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ یمنی خانہ جنگی 2014 میں اس وقت شروع ہوئی جب حوثیوں نے مارب سے 120 کلومیٹر مغرب میں واقع دارالحکومت صنعا پر قبضہ کیا اور اس کے بعد سعودی سربراہی میں فوجی اتحاد کو مداخلت پر مجبور کیا۔

اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے درمیان لڑی جانے والی طویل جنگ نے لاکھوں لوگوں کو غربت کی طرف دھکیلتے ہوئے ایک بے مثال انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
ماریب میں اتحادی افواج نے گزشتہ سال اکتوبر میں فضائی حملوں میں حوثیوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہوئے 700 باغی جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

سیاسی امور کے ماہر اور یمن کے ماہر ایڈم بیرن نے کہا ہے کہ ابوظہبی پر دہشتگرد حملے اسٹریٹیجک صوبے شبوہ میں حوثیوں کے اہم نقصانات کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button