متحدہ عرب امارات

خلائی مشن کے ثمرات سب تک پہنچانے کیلئے ممالک کو ملکر کام کرنا چاہیئے، ماہرین کی رائے

خلیج اردو1

8 اکتوبر 2021

دبئی : خلائی سیکٹر میں کام کرنے والے ماہرین نے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ خلائی مشن کے ثمرات سب تک پہنچانے کیلئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایکسپو ٹونٹی تونٹی میں ہونے والے خلائی ہفتے سے متعلق منعقدہ عالمی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ماہرین نے رائے دی ہے۔

 

خلا کو انسانیت کے فوائد کیلئے استعمال کرنے کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں پینل پر موجود ماہرین نے بتایا کہ اٹلی اور پورتگال نے جس انداز میں ملکر خلا کو دریافت کرکے انسانی فلاح کیلئے استعمال کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے ، ایسے دیگر ممالک کو ملکر کام کی ضرورت ہے۔

 

ویسٹرن سڈنی یونیورسٹی آسٹریلیا میں عالمی قوانین کے ماہر پروفیسر سٹیون فری لینڈ کا کہنا ہے کہ ہمیں خلا اور زمین کی پائیداری ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ خلائی مشن کے دوران انسانی زندگی کی کھوج ان تمام کوششوں کا مرکزی پہلو ہونا چاہیئے۔

 

متحدہ عرب امارات کے اسپیس ایجنسی میں اسپیس سائنس مشیر ابراہیم القاسم کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب خلائی مشن میں ایک نیا اضافی ہے۔ یہ ہماری معیشت کو مختلف سمتوں میں وسعت دینے کی ایک کاوش ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو خلا سے متعلق علم میں متحرک کر پائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مشکلات کا ہمیں اداراک ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ خلا عالمی تعاون اور شراکت داری بڑھانے کیلئے ایک زبردست پلیٹ فارم ہے۔

 

متحدہ عرب امارات کے مریخ مشن کے سربراہ نے مزید اماراتی سائنسدانوں کی ٹریننگ پر زور دیا جو تیل کے بغیر معیشت پر انحصار کیلئے ضروری ہے۔ اومران شرف جو یو اے ای کے مریخ مشن کے پراجکٹ ڈائریکٹر ہے کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے تیل کے بغیر معیشت پر منحصر رہنا ہے تو ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی شعبوں میں جدیدیت لانا ہوگا تاکہ ہم نئے چیلنجز سے نبردآزما ہو سکیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ یہ انسانیت کی بقا کے بارے میں ہے جس کی وجہ سے یہ اہم ہے. لہذا ہمیں اماراتی سائنسدانوں کی ضرورت ہے۔ مریخ پر ماحول سخت ہے اور ہم یہاں ضروری مہارت اور ڈیزائن تیار کر سکتے ہیں جو ہمارے بقا کیلئے ایک قوم کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

متحدہ عرب امارات کی امید مشن کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے شرف نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرح ایک نوجوان قوم 200 سے زائد اقوام سے آئے افراد ملکر یو اے ای میں 50 سال سے کم عرصے میں مریخ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں.

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button