متحدہ عرب امارات

رمضان میں بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ، کسی کے واٹس اپ اور ای میل کے شکنجے میں نہ پھنسے

خلیج اردو

دبئی :رمضان میں بھیک مانگنے کے رجحان میں اضافے کو دیکھتے ہوئے حکام نے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ واٹس ایپ، ای میلز پر فراڈ سے بچیں۔

دبئی پولیس نے اتوار کے روز رہائشیوں کو ان آن لائن بھکاریوں کے خلاف خبردار کیا جو ای میلز، واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے مدد کے نام پر فراڈ کرتے ہیں۔

بھکاری غریب حالات میں لوگوں کی تصاویر بھیجتے ہیں اور ترقی پذیر ممالک میں یتیموں کی کفالت، بیمار لوگوں کے علاج یا مساجد اور اسکولوں کی تعمیر کے لیے مدد مانگتے ہوئے کہانیاں گھڑتے ہیں۔

دبئی پولیس میں سیکیورٹی سے متعلق آگاہی کے ڈائریکٹر، بٹی احمد بن درویش الفلاسی نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے خیراتی اداروں کے لیے سرکاری چینلز قائم کیے ہیں اور ضرورت مندوں کو ان اداروں کے ساتھ رجسٹر ہونا چاہیے تاکہ عطیات ان تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سائبر کرائم پر 2012 کا وفاقی قانون نمبر 5 کسی کو بھی مجاز اتھارٹی سے لائسنس حاصل کیے بغیر عطیات جمع کرنے کے لیے الیکٹرانک سائٹ بنانے یا چلانے سے منع کرتا ہے۔

دبئی پولیس کے سیکیورٹی آگاہی کے ڈائریکٹر نے عوام سے بھکاریوں کی اطلاع ٹول فری نمبر 901 پر یا دبئی پولیس ایپ کے ذریعے پولیس آئی سروس کے ذریعے اور www.ecrime.ae پر آن لائن بھکاریوں اور مشکوک سائبر سرگرمیوں کی اطلاع دینے پر زور دیا۔

دبئی پولیس نے عوام کو ان بھکاریوں کے خلاف خبردار کیا جو رمضان کے مقدس مہینے میں ان کی سخاوت کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

دبئی پولیس میں سیکیورٹی سے متعلق آگاہی کے ڈائریکٹر، بٹی احمد بن درویش الفلاسی نے کہا کہ عام طور پر رمضان کے دوران بھکاریوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے کیونکہ وہ لوگوں کی سخاوت کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

بھیک مانگنے سے متعلق 2018 کے وفاقی قانون نمبر 9 میں کہا گیا ہے کہ جو بھی متحدہ عرب امارات میں بھیک مانگتے ہوئے پکڑا جائے گا اسے 5,000 درہم جرمانہ اور تین ماہ تک قید کی سزا دی جائے گی۔

حکام کے مطابق وہ لوگ جو بھکاریوں کے پیشہ ور گروہ چلاتے ہیں یا ملک سے باہر لوگوں کو کام کے لیے بھرتی کرتے ہیں۔ بھکاریوں کو چھ ماہ سے کم قید اور کم از کم 100,000 درہم جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button