متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات:والدین کی بچوں کے آن لائن ٹیوشنز کے حوالے سے فراڈز کی شکایات،پولیس نے ٹیوشن کی خدمات فراہم کرنے حوالے سے بیرون ملک سے موصول ہونے والے مسیجز کا جواب دینے سے گرزیز کرنے کی ہدایت کی ہے

خلیج اردو

ابوظہبی:کورونا کی وبا کے دوران تعلیمی اداروں اور دفاتر میں آن لائن کام کرنے کا رجحان شروع ہواجس کے بعد ہر شعبے نے کام کی روانی کو برقرار رکھنے کیلئے ورک فرام ہوم کا نظام اپنایا۔ایسے میں بچوں کے ٹیوشنز بھی آن لائن پڑھائی جانے لگیں جس  میں اکثر اساتذہ اپنے آبائی ممالک میں بیٹھ کر متحدہ عرب امارات میں موجود بچوں کو پڑھاتے تھے۔

ایسے میں آن لائن فراڈز میں بھی اضافہ ہوا جس کے کئی لوگ شکار ہوئے۔کچھ والدین کے مطابق ان سے پاکستان اور بھارت سمیت کئی مملاک سے گمنام لوگوں نے رابطہ کیا اور  بچوں کی تعلیم کے حوالےسے اپنی خدمات پیش کئیں۔

والدین کےمطابق انہیں ایس ایم ایس یا واٹس ایپ کے ذریعے مسیجز موصول ہوتے تھے جن میں ایسے اساتذہ کو پروموٹ کیا جاتا تھا جن کے بارے میں لکھا ہوتا تھا کہ وہ تمام مضامین میں عبور رکھتے ہیں۔اس کے بعد وہ رعایتی فیس کے ساتھ انکے بچوں کو پڑھانے کی آفر کرتے۔ ان کی دو گھنٹوں کی کلاس کی ٹیوشن فیس اکثر چالیس ڈالر  سے زائد نہیں ہوتی تھی۔

والدین کے مطابق یہ افراد ان سے گھر پر آکر بچوں کو پڑھانے کی سہولت بارے بھی بتاتے تھے۔ایسے افراد زیادہ تر انگریزی اور ریاضی کی ٹیوشنز کو پروموٹ کرتے اور خلیجی ممالک کے طلبا کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔

ایسے افراد کی جانب سے ایس ایم ایس یا واٹس ایپ کے ذریعے جو اشتہار بھیجا جاتا ہے اس میں ٹیوشن پڑھانے والے کی تعلیمی مہارت،متحدہ عرب امارات کے نصاب کے بارے میں جان کاری شامل ہوتی ہے۔ایسے افراد کم فیس میں پرائیویٹ ٹیوشنز پڑھانے کی بھی آفر کرتے ہیں۔اکثر والدین ان افراد کی جانب سے کم فیس میں اپنی خدمات کے جھانسے میں آجاتے ہیں۔متحدہ عرب امارات میں لی جانے والی فیس کے مقابلے میں ایسے افراد کی جانب سے ڈیمانڈ کی جانے والی فیس ستر فیصد کم ہوتی ہے اس لئے والدین ان سے کی آفر پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت تعلیم نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے افراد سے کوئی ڈیل نہ کریں جو ملک کے باہر سے کم فیس پر انکے بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کے حوالے سے اپنی خدمات پیش کرے۔وزارت تعلیم کے مطابق دیگر ممالک سے اپنی خدمات فراہم کرنے والے گمنام افراد اکثر کسی بھی قسم کی تعلیمی قابلیت اور مہارت نہیں رکھتے۔ایسے افراد بچوں کی تعلیم کو نقصان پہنچانے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتے ۔حکام کے مطابق متحدہ عرب امارات میں اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کے پرائیویٹ ٹیوشنز پڑھانے پر پابندی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو نوکری سے برطرف کیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات میں تعلیمی اداروں میں بچوں کو مفت میں پرائیویٹ لیکچرز پڑھائے جاتے ہیں تاکہ طلبا کے والدین پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔شارجہ پولیس کے مطابق انہیں امارات کے مخلتف تھانوں میں والدینکی جانب سے تعلیمی گھپلوں کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں ہیں۔پولیس نے والدین پر بیرون ملک سے موصول ہونے والی کسی کال یا مسیج کا جواب نہ دینے پر زور دیا ہے۔ پولیس نے والدین کو کسی کو اپنے بینک معلومات اور کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات دینے سے بھی منع کیا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button