متحدہ عرب امارات

پاکستانی سفارتخانے کا یواےای میں مقیم پاکستانیوں کیلئے انتباہ جاری

یواے ای میں احتجاجی جلسے جلوس غیرقانونی ہیں، احتجاجی جلسوں سے گریز کریں،اماراتی قوانین کی خلاف ورزی سخت قانونی کاروائی کا سبب بن سکتی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے کا بیان

پاکستانی سفارتخانے نے یواے ای میں مقیم پاکستانیوں کیلئے احتجاجی سرگرمیوں سے گریز کا انتباہ جاری کردیا ، پاکستانی سفارتخانے نے کہا کہ یواے ای میں احتجاجی جلسے جلوس غیرقانونی ہیں، احتجاجی جلسوں سے گریز کریں،اماراتی قوانین کی خلاف ورزی سخت قانونی کاروائی کا سبب بن سکتی ہے۔جیونیوز کے مطابق پاکستانی سفارتخانے نے متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کیلئے احتجاجی سرگرمیوں سے گریز کا انتباہ جاری کردیا ہے، متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ یواے ای میں احتجاجی جلسے جلوس غیرقانونی ہیں، لہذا یہاں پر مقیم پاکستانی احتجاجی جلسوں سے گریز کریں، کسی غیرقانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں، احتجاجی جلوس غیرقانونی ہیں، اماراتی قوانین کا احترام کریں، اماراتی قوانین کی خلاف ورزی سخت قانونی کاروائی کا سبب بن سکتی ہے۔

یاد رہے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں پی ٹی آئی کی حکومت کے گرنے کے ساتھ ہی یورپ اور عرب ممالک میں پی ٹی آئی کارکنان احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں، امریکا اور یورپ میں اوورسیز پاکستانیوں نے پاکستان کے پاسپورٹ بھی نذرآتش کیے، احتجاجی مظاہرے سابق وزیر اعظم عمران خان کی کال پر کیے جارہے ہیں۔

دوسری جانب گیلپ پاکستان نے عوام کی آراء پر نیا سروے جاری کیا ہے جس میں عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے پر57 فیصد افراد نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ 43 فیصد عوام نے ناراض ہوئے۔سروے میں 71 فیصد لوگوں نے عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کی وجہ مہنگائی اور غربت میں اضافہ قرار دیا، جبکہ 13 فیصد لوگوں نے عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے کی ناراضی کی وجہ بتائی کہ انہیں 5سالہ مدت پوری کرنے دینی چاہیے تھی۔

واضح رہے تحریک انصاف کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہوچکی ہے، جس کے بعد قائد ن لیگ نوازشریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں، شہبازشریف کو174 ارکان اسمبلی نے ووٹ دیے، بعدازاں قومی اسمبلی میں بطور نومنتخب وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عوام کی دعاؤں سے پاکستان کو بچا لیا ہے، ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو قانون کے ذریعے گھر بھیج دیا ہے۔

ڈپٹی اسپیکر نے کل بھی خط لہرایا اور کہا اپوزیشن لیڈر کو دکھا دیں، لیکن مجھے تاحال ابھی تک کسی نے خط نہیں دکھایا، یہ ڈرامہ پوری قوم کے ساتھ کیا جا رہا ہے، میں سمجھتا ہوں اب اس کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔ شہبازشریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے قائدین آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری سے 8مارچ سے کئی دن پہلے ہوتی ہے، جس میں حکومت کے خلاف لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا، پھر پھر3مارچ کو نوازشریف کی قیادت میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا، لیکن یہ خط 7مارچ کو لایا گیا ہماری میٹنگز کئی روز پہلے ہوچکی تھیں۔

ارکان پارلیمنٹ کو حق ہے کہ وہ اس کو جاننا چاہیے۔ یہ ساری بحث دنیا کے سامنے آنی چاہیے۔ میں پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی جائے گی، جس میں مسلح افواج کے سربراہان ہوں، ڈی جی آئی ایس آئی ہو، اور سفیر بھی ہوں جن کو برسلز تبادلہ کردیا گیا، اب یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیے، میں بلاخوف تردید کہنا چاہتا ہوں کہ اس حوالے سے ایک رتی برابر بھی ثبوت مل جائے کہ ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے، یا ہمیں بیرونی طاقت کے وسائل ملے ، یا ہماراملوث ہونا ثابت ہوجائے تو میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفا دے کر گھر چلا جاؤں گا، اس لیے اب یہ ساری بحث ختم جانی چاہیے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button