متحدہ عرب امارات

پنجاب کی وزارت اعلی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ : دونوں فریقین فیصلے سے مطمئن

خلیج اردو

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب کی سیاست مین بحرانی کیفیت کا خاتمہ ہوگیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ضمنی الیکشن کے بعد 22 جولائی کو ہوگا تب تک حمزہ شہباز وزیر اعلی رہیں گے۔

 

وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حمزہ شہباز کو دوبارہ انتخاب تک وزیر اعلیٰ پنجاب تسلیم کرلیا، ضمنی الیکشن مخصوص نشستوں کے نوٹی فکیشن تک حمزہ بطور وزیر اعلیٰ قبول ہیں، آئی جی، چیف سیکریٹری اور الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق کام کا حکم دیا جائے۔

 

اس پر 3 رکنی بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن نے ریماکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق موجود ہے، الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیں گے۔ بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت مجموعی حکم دے گی چھوٹی چھوٹی باتوں میں نہیں پرے گی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس کو خاندانی تنازع نہ بنائیں تو بہتر ہے، چھوٹی چھوٹی باتیں فیملی ایشوز میں ہوتی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میدان میں مقابلہ کریں جو بہتر ہوگا وہ جیت جائے گا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ صاحب کیا دھاندلی یا ہراساں کرنے کا ارادہ ہے؟ اس پر وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے جواب دیا کہ سیاسی ورکر ہوں، جیلیں کاٹی ہیں۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ دونوں سائیڈ گریس کا مظاہرہ کریں اور فیصلہ ایوان میں ہونے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ کیا آپ کا ارکان کو ہراساں کرنے کا کوئی ارادہ ہے، الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پیٹھ پیچھے تنقید کرنے کا کلچر اچھا نہیں ہے، آپ تین ماہ سے لڑ رہے ہیں، اب دیکھیں مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ اس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز کیلئے قائمقام کا لفظ استعمال نہیں کریں گے، الیکشن کمیشن کو ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے تحفظات موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تین ماہ کا بحران ہم نے تین سیشنز میں حل کر دیا ہے، حکومتی بنچز کو اپوزیشن کا احترام کرنا ہوگا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن نہ ہونے سے بہت نقصان ہوا ہے، حکومتی بنچز کو اپوزیشن کا احترام کرنا ہوگا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن نہ ہونے سے بہت نقصان ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا الیکشن ضمنی الیکشن کے بعد 22 جولائی کو ہوگا۔ حمزہ شہباز شریف نے بھی 22 جولائی کی تاریخ قبول کرلی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ضمنی الیکشن کے بعد 22 جولائی کو ہوگا، چوہدری صاحب بتائیں کہ 17 کا الیکشن ہو تو کتنے دن میں نتیجہ جاری ہوگا۔

اس پر وکیل ق لیگ نے کہا کہ ضمنی الیکشن کا نتیجہ 22 جولائی تک ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز کیا 22 تاریخ آپ کو قبول ہے۔ اس ہر حمزہ شہباز نے کہا کہ جی مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button