متحدہ عرب امارات

کورونا ویکسین کے حوالے سے وہ سوالات جو ابھی تک کسی نے نہیں پوچھے تھے ، مفید سوالات اور ان کے جوابات

خلیج اردو
08 فروری 2021
دبئی : کورونا وائرس کے انسداد کیلیے تیار کی گئی ویکسین متحدہ عرب امارات میں عوام کی تحفظ کیلیے دی جارہی ہے۔ تین مختلف قسم کی ویکسین عوام کیلیے دستیاب ہے ایسے میں لوگوں کے ذہن میں آنے والے سوالات کا وزارت صحت اور روک تھام نے جوابات دیئے ہیں جو کورونا وائرس سے متعلق معلومات میں دلچسپی رکھنے والوں کیلیے مفید ہوسکتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت اور روک تھام نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر وضاحت کی ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین دو خوراکوں پر مشتمل ہوتی ہے اور انہیں ایک ساتھ کے بجائے طے کردہ طریقے کے مطابق الگ الگ لیے جاتے ہیں۔ دونوں ویکسین کے درمیان تین سے چار ہفتوں کا وقفہ دینا لازمی ہے۔

ایک سوال کہ اگر دوسری خوراک کیلئے ملنے والی تاریخ پر کوئی دستیاب نہ ہو تو کیا یہ تاریخ تبدیل کی جا سکتی ہے کے جواب میں وزارت صحت اور روک تھام نے بتایا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ دوسری خوراک کیلیے اپوائنٹمنٹ کی تاریخ نوٹ کی جائے پھر اسی تاریخ کے مطابق اپنی موجودگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ آپ کی قوت مدافعت بڑھانے کیلیے درکار مقدار پوری ہو۔ یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ اسی مرکز سے ویکسین لگوائی جائے جہاں سے پہلی خوارک لی تھی۔

یہ اہم سوال پوچھا گیا ہے کہ کیا ایک کمپنی کی جانب سے ایک ویکسین کا ڈوز اور دوسری خوراک دوسری کمپنی کی ویکسین کا لیا جا سکتا ہے ، کے جواب میں وزارت نے بتایا ئے کہ اسے محفوظ اور مؤئثر بنانے کیلیے دونوں خوراکیں ایک ہی کمپنی کی لی جائیں۔

سوال : کن افراد کو ویکسین کی اجازت ہے اور ان کیلیے مفید ہے؟
جواب : اگرچہ ویکسین 16 سال سے زائد افراد کیلیے ہے لیکن مناسب یہی ہے کہ پہلی ترجیح ان افراد کو دی جائے جن میں کورونا کی وجہ سے نقصان کا زیادہ خطرہ ہو۔ اس حوالے سے سات فروری کو وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کورونا ویکسین سنٹر کو معمر حضرات اور مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کیلیے مختص کر دیئے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ اگلے چار سے چھ ہفتوں میں زیادہ کمزور طبقے پر فوکس کیا جائے گا۔

وزارت نے بتایا تھا کہ ان افراد کے علاوہ دیگر افراد ویکسین لگانے سے قبل اپوائنٹمنٹ لیں۔ اس حوالے سے مزید معلومات کیلیے وزارت صحت اور روک تھام کے ہاٹ لائن 80011111 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button