متحدہ عرب امارات

دبئی اور ابو ظہبی کے درمیان بارڈر پر لیزر ٹیکنالوجی کی مدد سے روزانہ 6 ہزار لوگوں کے کورونا ٹیسٹ کیئے جا رہے ہیں

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ابوظہبی حکام کی جانب سے ابو ظہبی میں داخلے کے لیے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا تھا

 

ابو ظہبی حکام کی جانب سے کورونا ٹیسٹ لازم قرار دیے جانے کے بعد حکام نے دبئی اور ابو ظہبی کے درمیان گنتوت بارڈر پر ایک جدید لیبارٹری قائم کی ہے۔ گزشتہ ہفتے قائم کی جانے والی اس لیبارٹری میں لیزر ٹٰیکنالوجی کی مدد سے ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ جو 5 منٹ میں ٹیسٹ رپورٹ دیتا ہے اور جس کی فیس 50 درہم ہے۔

اس لیبارٹری سے ٹیسٹ کروانے کےبعد 48 گھنٹے کے اندر ابو ظہبی میں داخلے کی اجازت مل جاتی ہے۔

اس لیبارٹری میں روزانہ کی بنیاد پر 6 ہزار ٹیسٹ کیے جار رہے ہیں۔

ابوظہبی حکومت کی میڈٰیکل کپمنی تاموہ کے ترجمان، عبداللہ اے راشدی نے خبررساں ادارے خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ” ہمار پاس اس وقت 10 ہزار لوگوں کے روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کرنے کیا استعداد موجود ہے۔ فل حال چھٹی کے دنوں میں تقریبا 8 ہزار لوگوں کے روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور عام دنوں یہ تعداد  6 ہزار کےقریب ہوتی ہے”۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس سہولت کا مقصد کورونا کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ "ہم اس کوشش کر رہے ہیں کہ اس لوگوں کے لیے مزید آسان بنائیں۔ فیملیز کے ٹیسٹ ترجیحی بنیادوں پر کیے جاتے ہیں لیکن تمام لوگوں کو ٹیسٹ کے لیے آںے سے پہلے بکنگ کروانا ضروری ہے”۔

 

یہ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے اور کس نے تیار کی؟

یہ تیز ترین ٹیسٹ کی ٹیکنالوجی ابوظہبی میں قائم انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی کی Quantlase Imaging Lab نامی لیبارٹری کی جانبےسے تیار کی گئی ہے۔ اس میں ڈی پی آئی نامی لیزر ٹیکنالوجی کی مدد سے خون کے اندر موجود کسی قسم کی سوجن  یا وائرس کو دیکھا جاتا ہے۔ خون کے نمونے کو لیزر مشین میں ڈالا جاتا ہے جو خون کے بڑے ہوئے خلیوں کو دیکھتی ہے، اگر خون کے خلیے بڑے ہوئے ہیں تو اس کا مطلب خون میں وائرس موجود ہے۔

ایسے افراد جن کا لیزر ٹیسٹ مثبت آتا ہے انہیں کورونا کے لیے مخصوص پی سی آر ٹیسٹ کروانا پڑتا ہے، اور اس کے رزلٹ کے لیے 24 گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ پی سی آر کی رپورٹ مثبت آںے پر انہیں ابو ظہبی میں داخلے کی اجازت مل سکتی ہے۔

لیبارٹری کے انچارج سلیم ال منصوری کا نے بتایا کہ ٹیسٹ کے لیے آںے والوں کے لیے 20 قطاریں بنوائی جاتی ہیں۔ اور لوگوں کے درمیان فاصلہ رکھنے کے لیے 260 نشان لگائے گئے ہیں۔ المنصوری کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس وقت 45 ٹیبل ہیں اور ہر ٹیبل پر دو ٹیکنیشن ہوتے ہیں۔

ٹیسٹ کی فیس ڈیبٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈ کی مدد سے کی جا سکتی ہے۔ کیش فیس کی صورت میں قبول نہیں کیا جاتا کیونکہ کیش محفوظ نہیں ہے۔

ٹیسٹ کے لیے بکنگ کے مسائل:

ٹیسٹ کے لیے آنے سے پہلے بکنگ کروانا پڑتی ہے اور بکنگ ہونے بعد جو وقت ملتا ہے اس پر ہی ٹیسٹ سنٹر جانا ہوتا۔ تاہم بہت سارے لوگ سستا اور تیز ترین ٹیسٹ کروانا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے بکنگ ملنا مشکل ہو گیا ہے۔

بہت سارے لوگوں نے خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے اس بات کی شکایت کی کہ وہ ابو ظہبی جانا چاہتے ہیں لیکن ٹیسٹ کے لیے وقت نہیں مل پا رہا۔

تاہم حکام کی جانب سے کہا گیا ہے وہ ٹیسٹ کی بڑتی ہوئی طلب کو دیکھتے ہوئے دبئی اور ابو ظہبی بارڈر پر اور دبئی اور العین بارڈر پر نئے ٹیسٹ سنٹر قائم کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button