خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

شارجہ پولیس نے رمضان کے آغاز سے اب تک 94 بھکاریوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

خلیج اردو: پولیس حکام نے کہا ہے کہ رمضان کے آغاز سے اب تک شارجہ میں 94 بھکاریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

شارجہ پولیس میں بھکاری کنٹرول ٹیم کے سربراہ لیفٹیننٹ کرنل جاسم محمد بن طلیہ نے بتایا کہ رمضان کے آغاز سے شارجہ میں 94 بھکاریوں کو گرفتار کیا گیا۔ امارات کے رہائشیوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ مخصوص نمبروں پر کال کریں اور اس جرم بارے رپورٹ کریں جسے "سیزنل گداگری” کہا جاتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اس مہم کے نتیجے میں 94 بھکاریوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں 65 مرد اور 29 خواتین شامل ہیں، جن کی اطلاع شارجہ پولیس کے ذریعے فراہم کردہ براہ راست مواصلاتی چینلز، 80040 اور 901 نمبروں کے ذریعے دی گئی۔ اسکے علاوہ امارات کی سڑکوں پر گشت کرنیوالی کنٹرول ٹیموں کی فیلڈ مہمات کے ذریعے بھی اس سلسلے میں مددگار ہیں۔

لیفٹیننٹ کرنل بن طلیہ نے بتایا کہ بھیک مانگنے کے خلاف مہم جاری ہے اور 2020 اور 2021 میں گرفتار ہونے والے بھکاریوں کی تعداد 1,409 تک پہنچ گئی جبکہ انکی تحویل سے 500,000 درہم سے زائد رقم ضبط کی گئی۔

لیفٹیننٹ کرنل بن طلیہ نے وضاحت کی کہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے زیادہ تر وزٹ ویزے پر آئے تھے، جب کہ کچھ ایسے رہائشی تھے جو پیسے کمانے کے لیے رمضان کا فائدہ اٹھا رہے تھے۔ ان گرفتار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ گرفتار افراد کے پاس بین الاقوامی رقم کی منتقلی کی رسیدیں پائی گئیں۔ ایک بھکاری 44,000 درہم سے زائد نقدی لے جاتا ہوا پکڑا گیا، جب کہ دوسرے کو 12,000 درہم اور تیسرے بھکاری کو 9,000 درہم سے زائد نقدی کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔

‘بھیک مانگنا جرم ہے… اور دینا ایک ذمہ داری ہے’ مہم جو رمضان سے پہلے شروع ہوئی تھی اس کا مقصد بھیک مانگنے کی لعنت کو روکنا ہے۔ رہائشی 901 اور ہاٹ لائن نمبر 80040 پر کال کرکے شارجہ میں بھیک مانگنے کے واقعات کی اطلاع دے سکتے ہیں۔ لیفٹیننٹ کرنل بن طلحہ نے کہا، "اس مہم کا مقصد عوام کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنے اور امارات کی حفاظت کے مقصد کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔”

لیفٹیننٹ کرنل بن طلیہ نے کہا کہ بھکاریوں کے کثرت سے آنے والی جگہوں پر پولیس گشت تعینات کر دی گئی ہے۔ وہ رمضان کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور مساجد اور بازاروں، بینکوں اور رہائشی علاقوں میں جا کر لوگوں سے پیسے مانگتے ہیں۔ وہ لوگ جن کے پاس محدود وسائل ہیں یا وہ متحدہ عرب امارات میں مشکل [مالی] حالات کا سامنا کر رہے ہیں وہ کسی بھی بااختیار خیراتی اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں سے رابطہ کر سکتے ہیں، جو ان کے انفرادی کیسز کا مطالعہ کریں گے اور انہیں قانونی فریم ورک کے اندر مدد فراہم کریں گے۔”

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button