خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

دبئی سے برسبین جانے والا ایک جہاز سائیڈ میں سوراخ کے باوجود 14 گھنٹے پرواز کرتا رہا

خلیج اردو: ائیربس اے 380 طیارہ دبئی سے برسبین تک 14 گھنٹے تک سائیڈ میں ایک بڑا سوراخ ہونے کے باوجود بحفاظت اپنی منزل تک پہنچ گیا۔

فضائی کمپنی نے بعد مں بتایا کہ طیارے کے ٹائر ٹیک آف کے فوری بعد پھٹ گئے تھے، مگر خوش قسمتی سے کوئی مسافر زخمی نہیں ہوا جبکہ طیارہ بحفاظت اپنی منزل پر پہنچنے میں کامیاب رہا۔

برطانیہ کی کنگسٹن یونیورسٹی کے ایوی ایشن اسٹڈیز کے ماہر ڈاکٹر جوناس بورو نے بتایا کہ اس طرح کی صورتحال عام نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہر 10 لاکھ میں سے ایک کیس میں ایسا ہونے کا امکان ہوتا ہے، یہ ایسا نہیں جو ہم روز دیکھتے ہیں’۔

ایک مسافر نے دعویٰ کیا کہ اس نے زوردار دھماکے کی آواز سنی تھی اور اس منزل پر نقصان کو محسوس کیا تھا مگر طیارے کا عملہ پرسکون رہا اور تمام تر چیکنگ کی۔

ڈاکٹر جونس کے مطابق اگر آپ پائلٹ ہیں اور دھماکے کو سنتے ہیں تو سب سے پہلے طیارے کو چیک کرتے ہیں، مگر یقیناً وہ کچھ دیکھ نہیں سکے کیونکہ سوراخ نظروں سے اوجھل تھا۔

جس جگہ یہ سوراخ ہوا وہاں سنسر یا کیمرے بھی نیں تھے تو پائلٹس کو یقین تھا کہ کچھ غلط نہیں ہوا۔

یہاں تک کہ ٹیک آف کے بعد دبئی ائیرپورٹ کے رن وے پر بھی کسی قسم کا ملبہ نہیں گرا تھا جس سے بھی پائلٹس کو یقین ہوا کہ انہیں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔

اور یقیناً طیارے کی محفوظ پرواز سے ان کا خیال درست ثابت ہوا۔

فضائی کمپنی نے بعد میں اپنے بیان میں کہا کہ مسافر کبھی بھی خطرے کی زد میں نہیں تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی وقت فیول یا طیارے کے اسٹرکچر پر کسی قسم کا اثر نہیں ہوا۔

ڈاکٹر جونس کے وضاحت کی کہ پائلٹس اس صورت میں زیادہ کچھ نہیں کرسکتے جب سسٹم میں کسی قسم کی خرابی کا عندیہ ظاہر نہ ہو۔

اس طرح کے حالات میں نقصان طیارے کے اوپری پینل تک محدود ہوتا ہے، یعنی طیارہ سفر کے لیے محفوظ ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button