متحدہ عرب امارات

مونکی پوکس وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے ؟ موزی مرض کے خلاف متحدہ عرب امارات بھر میں سخت حفاظتی اقدامات کر دیئے گئے

خلیج اردو
ابوظبہی : ابوظہبی میں مقامی صحت کے حکام نے عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد مونکی پوکس وائرس کے خلاف سخت حفاظتی اقدامات نافذ کیے ہیں۔

ابوظبہی کے محکمہ صحت نے عوام کی صحت سے متعلق وائرس کے تدارک کیلئے تمام اداروں کے ملکر اس موزی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ابوظبہی پبلک ہیلتھ سنٹر اور مقامی صحت کے حکام اس حوالے سے ہم آہنگی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حکام نے ملک کے دارالحکومت میں تمام صحت کی سہولیات پر زور دیا ہے کہ وہ مونکی پاکس کے کسی بھی مشتبہ کیس کے لیے چوکنا رہیں۔

ابوظبہی ظبہی ہیلتھ سینٹر اور ابوظبہی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ابوظبہی میں کام کرنے والی تمام صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مونکی پاکس کے مشتبہ یا کسی تصدیق شدہ کیسز کے بارے میں الرٹ رہتے ہوئے کسی بھی کیس کا پتہ لگانے کے لیے ضروری احتیاطی اور طبی اقدامات کریں۔

گزشتہ دنوں یورپ اور امریکہ کے ممالک میں مونکی پوکس کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

دبئی محکمہ صحت نے مزید کہا ہے کہ تمام ہیلتھ کیئر سنٹرز موزی امراض کے اطلاعی نظام میں کسی بھی مشتبہ، ممکنہ یا تصدیق شدہ کیس کی اطلاع کمیونٹی کی صحت اور حفاظت کے لیے متعدی بیماریوں کے انتظام اور ان کو محدود کرنے کے اقدامات کے حصے کے طور پر دیں۔”

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق مونکی پوکس ایک وائرل زونوٹک بیماری ہے جو بنیادی طور پر وسطی اور مغربی افریقہ کے بارانی جنگلات میں ہوتی ہے اور کبھی کبھار دوسرے خطوں کو بھی منتقل کی جاتی ہے۔

ابوظبہی ہیلتھ کیئر سنٹر کا کہنا ہے کہ جانوروں سے انسان میں مونکی پوکس وائرس کی منتقلی خون اور جسمانی رطوبتوں کے براہ راست رابطے سے ہوتی ہے۔

انسان سے انسان میں منتقلی محدود ہے اور سانس کے ذرات کی بوندوں کے ذریعے قریبی رابطے کے نتیجے میں ہو سکتی ہے جس کے لیے طویل عرصے تک آمنے سامنے رابطے کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ بیماری عام علامات کے ساتھ شروع ہوتی ہے جس کی خصوصیات بخار، مائالجیا یعنی پٹھوں میں درد، شدید سر درد، لمفڈینوپیتھی ، چہرے پر مرکوز جلد کا پھٹنا اور پھر جسم کے دیگر حصوں میں پھیل جانا اس بیماری کی علامات ہیں۔

مونکی پوکس کا انکیوبیشن پیریڈ عام طور پر 6 سے 16 دن تک ہوتا ہے اور علامات 14 سے 21 دن تک قائم رہتی ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button