متحدہ عرب امارات

عید الاضحی 2022 میں متحدہ عرب امارات میں جانوروں کی قربانی کے اوقات، فیس، خلاف ورزیوں پر جرمانے، وہ سب جو آپ کو جاننے کی ضرورت ہے

خلیج اردو
دبئی: عید الاضحی یا عید قرباں روایتی طور پر حضرت ابراہیم علیہ سلام کے ایمان کے امتحان کی یاد دلانے کے لیے خصوصی دعاؤں اور مویشیوں کے ذبح کرنے کی یاد دلاتا ہے۔

عام طور پر ایک بکری، بھیڑ، ایک گائے یا اونٹ کو ذبح کرکے عید منائی جاتی ہے۔

عید الاضحی کے موقع پر مسلمان جانوروں کی قربانی کے ذریعے اللہ کی قربت حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ اللہ تعالی کی اس حکم کی تعمیل ہے کہ اپنے رب کے لیے دعا کرو اور قربانی کرو۔

ابوظہبی شہر میں نماز عید 9 جولائی کو صبح 5 بجکر 57 منٹ پر مختلف مساجد میں ادا کی جائے گی۔

قربانی سے متعلق کس قسم کے جانور کا انتخاب کرنا چاہیے؟

حلال جانور جیسے بھیڑ، بکری، گائے، یا اونٹ ہونا چاہیے۔ جانور کی عمر بکری یا بھیڑ کے لیے ایک سال، گائے کے لیے دو سال اور اونٹ کے لیے پانچ سال ہونی چاہیے۔

جانور کو کسی واضح بیماری یا عیب سے پاک ہونا چاہیے۔ کسی بھی طرح کا عیب جیسے ایک آنکھ والا جانور، بیمار جانور، لنگڑا جانور اور ایک کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو، پر قربانی نہیں ہو سکتی۔

جانوروں کی قربانی کا وقت کیا ہوگا؟

قربانی کا وقت نماز عید کے بعد شروع ہوتا ہے اور تیرہویں ذی الحجہ کی نماز عصر تک جاری رہتا ہے۔ یہ واضح ہو کہ قربانی صرف دن کے وقت کی جا سکتی ہے۔

عید الاضحیٰ کی قربانی سے متعلق آداب کیا ہیں؟

قربانی کے جانور کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا سنت ہے، البتہ اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو قربانی کرنے والا اپنی طرف سے کسی اور کو ذبح کرنے کے لیے مقرر کر سکتا ہے۔

قربانی کا ارادہ کرنے والا ذوالقعدہ کے آخری دن غروب آفتاب سے لے کر عید کے دن قربانی کرنے تک بال یا ناخن نہیں اتار سکتا۔

قربانی کرنے والے کو جانور ذبح کرنے وقت اللہ کا نام لینا چاہیے۔

عید کے دن قربانی کا گوشت کھانا سنت ہے۔ مسلمان گوشت کے کچھ حصے بطور تحفہ اور صدقہ بھی دیتے ہیں۔ لیکن موجودہ کرونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے دوستوں میں گوشت کی تقسیم کے حوالے سے حکام نے کہا کہ انہیں تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ عمل میں لانا چاہیے۔

ابوظہبی حکومت عوام کو اپنی عید الاضحی کی رسومات اسلامی قوانین کے مطابق ادا کرنے کے لیے محفوظ اور صحت مند ذرائع فراہم کرتی ہے۔

بلدیہ کے تمام مذبح خانوں کو تہوار کے دنوں میں ذبح کیے جانے والے قربانی کے جانوروں کو پورا کرنے کے لیے تیار کر دیا گیا ہے۔ قربانیاں صرف ان منظور شدہ مذبح خانوں پر کی جائیں گی جو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوں۔

منی زید میں مویشیوں کی منڈی میں اپنے قربانی کے جانور خریدنے کے بعد ابوظہبی کے باشندے انہیں درج ذیل مذبح خانوں میں لے جا سکتے ہیں:

المینا میں ابوظہبی کا عوامی مذبح خانہ، الوتھبہ مذبح خانہ، بنیاس سلاٹر ہاؤس اور الشہامہ سلاٹر ہاؤس سرکاری طور پر تصدیق شدہ ہیں۔

یہ واضح ہو کہ قربانی کا تمام عمل میونسپلٹی کے مذبح خانوں کے اندر ویٹرنری عملے کی نگرانی میں انجام دیا جائے گا۔

عوام بلدیہ میونسپلٹی کی سمارٹ سلاٹر ایپلی کیشنز جیسے ذبیح الجزیرہ ، ذبیھاتے ، دبیحہ یو اے ای سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ایپلیکیشنز کو مزید آسان بنانے کے لیے جانور کو ذبح کرنے کے بعد گوشت مکینوں کی درخواست پر گھروں تک پہنچایا جائے گا۔

ابوظہبی بلدیہ نے بتایا ہے کہ المینا میں ابوظہبی آٹومیٹک سلاٹر ہاؤس صرف سمارٹ ایپلی کیشنز کے ذریعے درخواستوں اور امارات ریڈ کریسنٹ اتھارٹی کے لیے قربانیوں کی درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے مختص کیا جائے گا۔

گھروں میں جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت بالکل نہیں۔

ابوظہبی ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ عوام کو گلیوں کے قصابوں سے کوئی مویشی خریدنے اور گھروں، گلیوں اور عوامی مقامات پر جانور ذبح کرنے کی اجازت بالکل بھی نہیں ہے۔

اس عمل کو صحت عامہ کی حفاظت اور اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کو نقصان پہنچانے سے بچنے کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ صرف سرکاری مذبح خانوں کی خدمات لیں جائیں۔

حکام نے قربانی کے تمام جانوروں کو مجاز مذبح خانوں اور مذبح خانوں میں لے جانے کی ضرورت پر زور دیا جو تمام ضروری سہولیات سے پوری طرح لیس ہیں۔

ذبح کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑے گئے افراد کو 5,000 درہم جرمانہ ادا کیا جائے گا اور قربانی کے جانور ضبط کر لیے جائیں گے۔

ابوظہبی کے عوامی مذبح خانے صبح 6.30 بجے سے شام 7.30 بجے تک آپریشنل رہیں گے۔ یہ عمل عید کے پہلے روز نماز عید کے فوراً بعد شروع ہو گا۔

جانوروں کو ذبح کرنے کی فیس کی تفصیلات :

فیس کا درآمدار جانور پر ہے جہاں فی بکری یا بھیڑ 15 درہم، بچھڑا یا جوان اونٹ 40 درہم اور مکمل گائے یا اونٹ 60 درہم کی فیس لی جائے گی۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button