متحدہ عرب امارات

سوشل میڈیا پر احتیطاط: نگرانی کے کیمرے کی فوٹیج پوسٹ کرنا ملک میں جیل بھیجا جا سکتا ہے

خلیج اردو
عجمان: عجمان پولیس نے ایک خاتون کا کیس پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا ہے جہاں اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے گھر کے سیکیورٹی کیمرے سے فوٹیج پوسٹ کی تھی۔

سوشل میڈیا کی مذکورہ ویڈیو میں چوری کی کوشش کا واقعہ دکھایا گیا تھا جس میں ایک نوجوان کو گاڑیوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور خاتون، جس نے اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا اور رہائشیوں کو چوری اور ڈکیتیوں سے محتاط رہنے کو کہا گیا تھا۔

حکام نے اس پوسٹ کو عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کا سبب سمجھا تھا۔

عجمان پولیس میں میڈیا اور تعلقات عامہ کے شعبے کی سربراہ میجر نورا سلطان الشمسی نے گلف نیوز کو بتایا کہ عجمان پولیس ایسی پوسٹوں کو برداشت نہیں کرتیں اور پولیس کے پاس ایسی ٹیکنالوجی اور صلاحیت ہے کہ وہ ریکارڈ وقت میں اس طرح کے مواد کو پوسٹ کرنے کے قصوروار پائے جانے والے کسی بھی شخص کی شناخت اور اس تک پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں نگرانی کرنے والے کیمروں کی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ نوجوان نے چوری کرنے کی نیت سے کئی گاڑیوں کے تالے کھولے تھے۔ پولیس نے فوری طور پر اس شخص کی شناخت کرتے ہوئے اسے چند گھنٹوں میں گرفتار کر لیا تھا لیکن اس طرح کی فوٹیج کو پبلک کرنا ایک تشویشناک بات سمجھی گئی تھی۔

میجر الشمسی نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران نوجوان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنے خاندان میں مالی پریشانی کی وجہ سے کار چوری کی کوشش کی تھی۔

ایسے ہی ایک اور ویڈیو جس میں ایک شخص نے غلط معلومات والی ویڈیو فوٹیج پوسٹ کی جس میں گاڑیوں کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا اور دعویٰ کیا کہ ملوث گاڑیوں کے ڈرائیور نوجوان تھے اور ان کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھے

حکام کے مطابق یہ غلط معلومات تھیںجس کے بعد ویڈیو پوسٹ کرنے والے شخص کا سراغ لگا کر گرفتار کر لیا گیا اور مزید کارروائی کے لیے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا۔

میجر الشمسی نے کہا کہ گھر کے کیمروں سے فوٹیج پوسٹ کرنے پر کچھ دوسرے لوگوں کو بھی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا۔

متحدہ عرب امارات کا قانون لوگوں کو ایسی کوئی بھی ویڈیو پبلک پوسٹنگ کیلئے ممنوع ہے جو سیکیورٹی کو متاثر کرتا ہو، دھمکیوں کو اکساتا ہو یا افراد کی رازداری کو متائثر کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو کیمرے سیکیورٹی کو بڑھانے اور خاندانوں کی حفاظت کے لیے لگائے گئے تھے۔ اس طرح کے نگرانی والے کیمروں کی فوٹیج اشاعت کے لیے نہیں تھیں۔

اہلکار نے کہا کہ نگرانی کرنے والے کیمروں کے ذریعے کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع ملنے کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر 901 پر کال کر کے مطلع کیا جانا چاہیے۔

میجر الشمسی نے زور دیا کہ کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سرویلنس کیمروں کے ذریعے فلمایا گیا مواد شائع کرنا قانونی پریشانی کی وجہ بن سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے عجمان پولیس کے میڈیا اینڈ پبلک ریلیشن ڈیپارٹمنٹ نے عوام کو ہوم سیکیورٹی کیمروں کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنے اور ان کی فوٹیج کو خفیہ رکھنے کے لیے دی آئیز آف ہومز کے نام سے ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے۔

آگاہی مہم پولیس کی سیکیورٹی کو بڑھانے اور گھر میں کیمرے لگا کر اور اس کے اراکین کی رازداری کے تحفظ کے ذریعے معاشرے کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوششوں کے حصے کے طور پر سامنے آئی ہے۔

میجر الشمسی نے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے گھروں میں حفاظتی کیمرے استعمال کریں کیونکہ وہ حکام کو ممکنہ جرائم کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے عوام عجمان پولیس کی ویب سائٹ ان کمپنیوں کے لیے چیک کر سکتے ہیں جو اپنے گھروں میں ایسے سکیورٹی کیمرے لگانے کے لیے پولیس سے تصدیق شدہ اور منظور شدہ ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button