خلیج اردو آن لائن:
متحدہ عرب امارات کی پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے جمعے کے روز منی لانڈرنگ کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اگر کوئی شخص اس بات علم رکھتا ہے کہ جو پیسے وہ استعمال کر رہا ہے وہ کسی غیر قانونی سرگرمیوں سے کمائے گئے ہیں تو اس شخص کو منی لانڈرنگ کا مجرم تصور کیا جائے گا۔
غیر قانونی ذرائع سے حاصل رقم کے ذرائع چھپانے کے درج ذیل کام کرنے پر منی لانڈرنگ کا مجرم تصور کیا جائےگا:
رقم کو ٹرانسفر کرنے، اور کوئی ایسی ٹرانزیکشن کرنا جس کا مقصد رقم کی غیر قانونی ذرائع چھپانا ہو، رقم کی اصل لوکیشن، ذرائع، رقم کی اصل ملکیت اور حصول کے طریقہ کار کو چھپانے کرنا کوشش کرنا شامل ہیں۔
The crime of money laundering #law #legal_culture #PublicProsecution #SafeSociety #UAE #ppuae pic.twitter.com/KAi8PvJhww
— النيابة العامة (@UAE_PP) January 22, 2021
انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کی روک تھام کےلیے 2018 کے وفاقی قانون نمبر 20 کے آرٹٰیکل 2 کے مطابق "منی لانڈرنگ کے جرم کو ایک آزاد جرم تصور کیا جاتا ہے۔ لہذا مجرم کو پریڈٰیکیٹ جرم میں ملنے والی سزا اسے منی لانڈرنگ کے جرم میں سزا سے نہییں بچا پائے گی۔
Source: Gulf News