متحدہ عرب امارات

جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے: کورونا وائرس کا مریض جس کے زندہ بچنے کا امکان دو فیصد تھا صحت یاب ہوگیا

راس الخیمہ، ڈاکٹرز کے مطابق صحت یاب ہونے والے مریض کے کورونا وائرس کے ہاتھوں زندہ بچ جانے کا امکان محض دو فیصد تھا

راس الخیمہ، ڈاکٹرز کے مطابق صحت یاب ہونے والے مریض کے کورونا وائرس کے ہاتھوں زندہ بچ جانے کا امکان محض دو فیصد تھا

تفصیلات کے مطابق افغان شہری، شارجہ میں مقیم ڈرائیور، میخائل عبد اللہ جن کی عمر 40 سال ہے ، کو 8 مئی کو ابراہیم عبید اللہ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ انہوں نے خبررساں ادارے گلف نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ، "مجھے معمولی سا بخار تھا جو راتوں رات بگڑتا گیا۔ بخار کی وجہ سے میں مشکل سے ہی آنکھیں کھول سکتا تھا ، میں نے دوا لی لیکن اس سے آرام نہیں آیا ، تب مجھے ایمبولینس  کو فون کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اسپتال پہنچنے پر انکا ٹیسٹ لیا گیا جس کا رزلٹ مثبت آیا، مثبت رزلٹ کا سن کر مجھے شدید خوف نے گھیر لیا اور مجھے اپنی زندگی کی فکر لاحق ہوگئی۔  اس کے بعد عبداللہ کو شدید نمونیہ ہونے کی وجہ سے انتہائی نگہداشت کے کمرے میں لیجانا پڑا۔ جہاں پر ڈاکٹرز نے مجھے بتایا کہ میرے زندہ بچ جانے کا امکان محض دو فیصد ہے۔

اس بات کی تصدیق اسپتال بھی کرتا ہے کہ عبداللہ کی زندگی کے حوالے سے امید بہت کم  تھی۔ تاہم اب عبداللہ مکمل صحتیاب ہو چکا ہے اور اسپتال کا او اماراتی حکومت کا صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے پر شکرگزار ہے۔

یاد رہے کہ عبداللہ نے ہسپتال میں 51 دن گزارے۔

عبداللہ تقریبا  22 سال سے متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور کام کر رہے ہیں۔ عبداللہ شادی شدہ ہے اور تین اور چھ سال کے لڑکوں کا باپ ہے۔  ان کے اہل خانہ ، جو افغانستان میں رہتے ہیں ، انہیں صرف یہ معلوم ہوا کہ وہ چار دن پہلے ہی بیمار پڑے ہیں کیونکہ علاج کے دوران عبداللہ کا موبائل فون بند کردیا گیا تھا۔

افغانستان قونصل خانہ عبداللہ کی صحت کی مکلم خبرگیری کر رہا ہے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button