متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں مقیم غیرملکیوں کو پرانا معمول واپس ملنے کی جلد امید ہے

خلیج اردو
25 اکتوبر 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں مسلسل تین دنوں سے کرونا وائرس کے نئے بکیسز کی تعداد سو سے کم رہے ہیں۔ ملک کے رہنماؤں کی جانب سے بحالی کیلئے رکھے گئے اہداف پر عمل درآمد کی حکمت عملی کا شکریہ جو کرونا کی صورت حال کنٹرول میں ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں اتوار ، ہفتے اور جمعہ کو بالترتیب 94، 84 اور 84 ریکارڈ کیے گئے۔ عالمی سطح کی تدابیر کی وجہ سے زندگی معمول کے مطابق ہوجائے گی۔

ایک فلپائنی ایکسپیٹ ڈاکٹر بین لیبیگ جونیئر جو گزشتہ سولہ سالوں سے یو اے ای میں مقیم ہے کا کہنا ہے کہ ہم پرانے معمول پر واپس آنے پر بہت خوش ہیں۔ صرف دوسرے دن ، میں اور میرے دوست اس پر بات کر رہے تھے کہ شاید ایک یا دو مہینوں میں اب زندگی معمول پر آ جائے گی اور ہم اپنے ماسک کو مکمل طور پر ہٹا دیں۔ مجھے امید ہے کہ تعداد اس طرح کم ہوتی چلی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کو روکنے میں ایک عمدہ کام کیا ہے۔ میں حکومت کو سامنے سے لیڈ کرنے اور اس کامیابی کیلئے مبارکباد دیتا ہوں۔

فرانسیسی شہری چھولے مونیٹ کہتی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کی رہائشی ہونے پر فخر محسوس کرتی ہے جس نے ملک میں کرونا وبا کو بہترین انداز میں محدود کیا اور اس کا انسداد کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ عالمی معیار کے مطابق اپنی طبی سہولیات کے بدولت اور بڑی سطح کی ٹیسٹنگ سہولیات کی وجہ سے کرونا وائرس کو بہترین انداز میں دیکھا کیا گیا اور بڑی سطح پر ہر ایک کیلئے ویکسینشن کی سہولت نے وائرس کی بیخ کنی اور بحران پر قابو پانے میں مدد کی۔

بھارتی غیر ملکی اریجیت ننندی جو 2007 سے ملک میں رہائش پزیر ہے ، کا کہنا ہے کہ کرونا کیسز کی تعداد مسلسل سو سے کم جانا شاندار ہے۔ میں حکومت اور اس کی کاوشوں کا مشکور ہوں۔

مصری شہری مینا کیون کو لگتا ہے کہ کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں ہنگامی طور پر کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا رہائشی ہونے کے ناطے ، مجھے ملک کے رہنماؤں کی ہدایات پر عمل کرنے کا پورا یقین ہے . ماسک اتارنا ہم سب کے منتظر ہیں۔ تاہم ہمیں اسے ہجوم والے علاقوں میں رکھنا چاہیے کیونکہ کمیونٹی بالخصوص بوڑھوں کی حفاظت کو ترجیح دینی چاہیے۔

ملائشیا کے شہری عادل الطل کا کہنا ہے کہ صورت حال کی بہتری پر وہ بہتر محسوس کرتے ہیں۔ لوگ باہر جانے کیلئے خوش ہیں ۔ اگرچہ ماسک پہننا اب بھی لازمی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہم کرونا سے محفوظ زندگی گزار رہے ہیں۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button