متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کرونا وائرس کے خلاف ہرڈ ایمیونٹی کے قریب ہے ، طبی ماہرین

خلیج اردو
12 اکتوبر 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کی وباء ختم ہونے کے قریب ہے اور ملک ہرڈ ایمیونٹی حاصل کرنے کے قریب ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پینڈمک اب اینڈمک کی طرف رواں دواں ہے۔

پیر کے روز صحت کے حکام نے 274،637 پی سی آر ٹیسٹ کروانے کے بعد 124 نئے کیسز رپورٹ کیے ہیں۔ ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 0.44 ریکارڈ کی گئی ہے۔ ملک میں اب تک 20.5 ملین سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دی جا چکی ہیں جبکہ95 فیصد اہل آبادی کو کم از کم ایک شاٹ ملتی ہے۔

جب ویکسینیشن کی مہم اپنے ابتدائی مرحلے میں تھی تو 28 جنوری کو 168،781 پی سی آر ٹیسٹوں سے مجموعی طور پر 3،966 مثبت کیسز سامنے آئے تھے جس کی مثبت آنے کی شرح 2.34 تھی۔

بڑی سطح پر ویکسینشن اور دیگر تدارک کی وجہ سے نئے آنے والے کیسز کی شرح میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اب منتقل ہونے کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔ تازہ ترین کیسز میں تعداد انیس ستمبر کے بعد 400 تک ہے۔

ابوظبہی ال احالیہ اسپتال میں میڈیکل ڈائریکٹر سنگیتہ شرما کا کہنا ہے کہ ایک بیماری ختم ہونے کے قریب ہوتی ہے اگر اس میں کم سطح کو کافی عرصہ برقرار رکھا جائے۔

برجیل سپیشلٹی اسپتال شارجہ میں انٹرنل میڈیسن اسپیشلسٹ ڈاکٹر راجیش کمار گوپتا کا کہنا ہے کہ ملک میں وہ افراد جو ویکسین کیلئے اہل ہیں ، ان میں پچاسی فیصد لوگوں کو ویکسین دی جا چکی ہے۔ ہم کیسز میں ایک خوشگوار کمی دیکھ رہے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کیسز منتقل ہونے کی شرح کم ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کیسز کی تعداد جلد سو سے کم ہو جائے گی۔ان سب سے ظاہر ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات بیماری کے خاتمے کے قریب ہے۔

آخری بار جب کرونا کیسز کی تعداد 100 سے کم تھی تو وہ پچھلے سال مارچ کا مہینہ تھا۔ استرمیڈکل سنٹر میں انٹرنل میڈیسن کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر جمی جوزف کا کہنا ہے کہ اگر یہ کم تعداد برقرار رہتی ہے تو ہم ملک میں وباء کےم خاتمے کے قریب ہونگے۔

ڈاکٹروں کے مطابق ویکسین کی اس بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے ملک ہرڈ ایمیونٹی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ حکام نے بہتر نتائج کو دیکھتے ہوئے پہلے سے کرونا پابندیوں میں نرمی کی ہے۔

تاہم داکٹروں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عوام حفاظتی تدابیر اختیار کیے رکھیں۔ ماسک پہننے ، ہاتھوں کو سینیٹائز کرنے اور دیگر حفاظتی تدابیر کا اختیار کرنا لازمی ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button