متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹرز تیز بخار والوں کو فلورونا کیلئے ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کیوں دے رہے ہیں؟

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے عوام کو ہدایات دیں ہیں کہ اگر ان کا بخار تیز ہے تو وہ کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا کیلئے ٹیسٹ کرائیں۔ اگر ان کا بخار انتالیس سے زیادہ ہے اور انہیں ٹھنڈ لگ رہی ہو ، گلا سوکھا ہو ، نزلہ ہو یا ناک بہنے کی شکایت ہو اور بدن میں در ہو تو ایسے مریضوں کو ممکنہ طور پر فلورونہ کی شکایت ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹروں نے انتابہ جاری کیا ہے کہ کرونا کے ساتھ ساتھ شہریوں کو انفلوئنزا بھی ہو سکتی ہے۔ ایسے مریضوں کو سانس کی مشکلات ہوتیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق دو بیماریاں بہت کم ہیں جہاں کمیونٹیز میں اس طرح کے پیتھوجینز کی مضبوط ترسیل ہوتی ہے۔

تھومبے یونیورسٹی کے سنٹر آف انٹرنل میڈیسن میں اسپیشلسٹ ڈاکٹر کرن کمار کا کہنا ہے کہ فلورونا دو بیماریوں یعنی کرونا وائرس اور فلو کے وائرس کا مجموعہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فلورونا اینٹی باڈی کے ردعمل کو ختم کر سکتے ہے اور جب کوئی ایک ہی وقت میں انفلوئنزا وائرس اور کرونا دونوں سے متاثر ہو تو وائرس کا سدباب کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دونوں انفیکشن مہلک ہو سکتے ہیں حالانکہ ہر تشخیص کی شدت کا انحصار زیادہ تر فرد کے مدافعتی نظام پر ہوتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ اے کے مطابق دونوں وائرس اسی طرح قطروں اور ایروسول کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں جو کھانسنے، چھینکنے، بولنے یا سانس لینے کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دوسروں کی حفاظت کیلئے ماسک لگانے کی بڑے پیمانے پر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

دونوں سے بچاؤ کیلئے ڈاکٹر انفلوئنزا اور کرونا ویکسین لگانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تھمبے اسپتال میں سینٹر فار انٹرنل میڈیسن کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر کرن کمار کا کہنا ہے کہ فلورونا کورونا وائرس اور فلو یعنی انفلوئنزا وائرس کے ساتھ دوہری امتزاج کا انفیکشن ہے۔ دونوں وائرس سانس کے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں اور بخار، سر درد، مائالجیاس، بہتی ہوئی ناک، گلے میں خراش اور کھانسی۔ کچھ میں پیٹ کی علامات جیسے اسہال بھی ہو سکتی ہیں۔

ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ لوگ کوویڈ 19 کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا انفیکشن کے کسی بھی امکان کے بارے میں چوکس رہیں اور ہر ایک کو اپنی سالانہ فلو کی ویکسین لگوانی چاہئے خاص طور پر ان لوگوں کو جو ذیابیطس، دمہ یا امیونوکمپرومائزڈ اسٹیٹس رکھتے ہیں تاکہ اس موجودہ میں وبا سے اموات کو روکا جا سکے

ماہرین کسمجھتے ہیں کہ دونوں بیماریوں کے درمیان ایک فرق یہ ہے کہ کرونا سے متاثرہ افراد بعض اوقات علامات ظاہر کرنے میں زیادہ وقت لیتے ہیں۔ابتدا میں تو ماسک سے انفلوئنزا کو روکا جا سکتا تھا لیکن اب جیسے لوگوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے یہ زیادہ پھیل گیا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button