متحدہ عرب اماراتسٹوری

متحدہ عرب امارات میں کورونا ویکسین لگوانے کا مکمل طریقہ کار

 

خلیج اردو آن لائن:

متحدہ عرب امارات میں عام عوام کو چینی کمپنی سینوفارم کی تیار کردہ ویکسین لگائی جانے لگی ہے۔ ویکسین لگائے جانے کی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت کے بھی شکرگزار ہیں۔

ایسی ہی دبئی کے ایک رہائشی نجی خبررساں ادارے خلیج ٹائمز میں ایک مضمون لکھ کر ویکسین لگوانے کے بعد اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی پڑھنے والوں کے لیے ویکسین لگوانے کا مکمل طریقہ کار وضع کیا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

ہاشم صالح لکھتے ہیں کہ وہ 14 دسمبر کے دن کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔ یہ دن انہیں دماغ میں ایک نئی شروعات کی یاد بن کر رہے گا۔ آج کے دن ہی انہوں نے کورونا ویکسین لگوائی ہے۔

صالح لکھتے ہیں کہ وہ مقررہ وقت سے دو گھنٹے پہلے صبح 7 بجے اس جگہ پہنچ گئے جہاں ویکسین لگائی جانی تھی اور انکی کار ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے رہائشیوں میں سب سے پہلے نمبر پر تھی۔

وہ لکھتے ہیں  کہ انہوں نے دو گھنٹے کے انتظار کے دوران لوگوں کو امید کے ساتھ مسکراتے ہوئے دیکھا۔ کیونکہ آج وہ دن ہوگا جب وہ کورونا وائرس کو شکست دے دیں گے۔

ویکسین کب لگائی گئی اور اس سارے کام میں کتنی دیر لگی؟

صالح لکھتے ہیں کہ پورے 9 بجے فیلڈ ہسپتال کے دورازے کھول دیے گئے اور اس تمام پراسیس میں 15 منٹ لگے۔

صالح بتاتے ہیں کہ

  • "پورے 9 بجے ہسپتال کھل گیا اور میں اندر چلا گیا۔ دروازے پر کھڑے سیکیورٹی گارڈ نے مجھے کہا کہ میں اپنا آئی ڈی کارڈ نکال لوں۔ جس کے بعد مجھے ایک ٹوکن دے دیا گیا۔
  • جس کے بعد ریسپشن پر مجھے ریسپشنسٹ نے شناختی کارڈ اور ٹوکن مانگا۔ اور پھر میری تفصیلات کمپیوٹر میں درج کرنے لگی۔
  • جس کے بعد مجھ سے ٹیب پر ایک فارم سائن کرنے کو کہا گیا۔ جس کے بعد مجھے کلائی پر باندھنے والا ایک بینڈ دیا گیا جس پر میری ذاتی تفصیلات درج تھیں۔
  • جس کے بعد میں کلینک میں چلا گیا، جہاں نرس نے میرا بلڈ پریشر، قد، وزن وغیرہ چیک کیا اور میری صحت سے متعلق کچھ سوالات کیے۔
  • جس کے بعد مجھے ایک ڈاکٹر سے ملوایا گیا جس نے مجھے ویکسین سے متعلق تمام معلومات فراہم کیں اور میرے سوالات کا مسکراتے ہوئے جواب دیے۔
  • جس کے بعد میں تیسرے کمرے میں چلا گیا جہاں ایک ڈاکٹر نے مجھے ویکسین لگائی۔ اس ڈاکٹر نے پوچھا کہ میں کیسا محسوس کر رہا ہوں تو میں نے جواب دیا کہ میں بہت خوش ہوں۔ یہ طویل ترین سال تھا جو اب ختم ہوجائے گا۔ جس پر ڈاکٹر نے الحمداللہ کہا۔”۔

ہاشم صالح لکھتے ہیں کہ جب وہ ویکسین لگوانے کے لیے قطار میں انتظار کر رہے تھے تو انہوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر لگائی تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ یو اے ای کتنا عظیم ہے۔ جہاں رنگ و نسل کے بلا امتیاز سب کا خیال رکھا جاتا ہے۔

صالح کو کورونا ویکسین کی دوسری خوراک 21 دنوں بعد لگائی جائے گی اور وہ امید کرتے ہیں کہ اس کے بعد ہو کورونا وائرس لفظ کو ہمیشہ کے لیے بھول جائیں گے۔

خیال رہے کہ سینوفارم کمپنی کی یہ ویکسین دبئی پارکس اینڈ ریزارٹس میں قائم فیلڈ ہپستال میں موجود ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button