متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات، سوشل میڈیا پر بغیر اجازت کسی کی تصویر لگانے پر آپ کو 5 لاکھ درہم جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ تفصیلات جانیے

یہ خلیج ٹائمز پر متحدہ عرب امارات کے قوانین کو جاننے لیے شائع ہونے والے سوال و جواب پر مشتعمل مضمون کا اردو ترجمعہ ہے۔

سوال

میں نے گزشتہ ماہ  امارات میں ایک شادی میں شرکت کی، میں اس شادی میں آنے والے بہت سارے لوگوں کو ملا اور انکے ساتھ  دوستانہ روابت قائم کیے۔ وہاں میں ایک خاتون سے ملا جو میرے ساتھ بات چیت کرنے میں کافی دوستانہ تھی۔ میں نے اس عورت کے ساتھ کافی تصوایر بنائیں۔ اس کے بعد ان میں سے ایک سیلفی میں نے اس خاتون سے پوچھے بغیر اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر بطور اسٹوری کے شائع کردی، یہ سوچتے ہوئےکہ اس خاتون نے بھی اسی شادی کی بہت ساری تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر شائع کی ہیں۔ تاہم اب وہ خاتون میرے خلاف مقدمہ درج کروانے کی دھمکی دے رہی ہے کیونکہ میں اس کی تصویر اس کی اجازت کے بغیر شائع کی۔ وہ تصویر میں نے اب اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ہٹا دی ہے۔ لیکن مجھے بتایا جائے کہ کیا اب بھی اس کی وجہ سے مجھے  قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟

جواب

یاد رکھا جائے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کسی عورت کی تصویر اس کی اجازت کے بغیر شائع کرنا پینل کوڈ کے آرٹیکل 359 کے تحت ایک جرم ہے۔ آرٹیکل 359 کے مطابق "جو بھی شخص کسی  عورت کو الفاظ ، عمل یا انفارمیشن ٹکنالوجی یا کسی اور ذریعہ سے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو  اسے ایک سال سے زیادہ کی قید اور 10000 درہم سے زیادہ کے جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے ، یا ان دونوں سزاؤں میں سے کسی ایک۔ "

مزید براں کوئی بھی شخص جو تصویر میں موجود ہے اس کی رضامندی کے بغیر کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تصویر شائع کرنا متحدہ عرب امارات میں جرم ثابت ہوتا ہے۔ یہ سائبر کرائمز ("سائبر لاء”) کے خلاف جنگ کے وفاقی قانون نمبر 5 کے آرٹیکل 21 (2) اور (3) کے مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے:

مجرم کو 6 ماہ قید کی سزا اور کم سے کم دیڑھ لاکھ درہم اور زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ درہم کے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔  یا ان میں سے کوئی ایک سزا ہر اس شخص کو دی جا سکتی ہے جو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کسی کی زاتی معلومات کے حصول کے لیے مندرجہ ذیل جرائم سر انجام دے:

دوسروں کی تصاویر بنانا یا تشکیل دینا، کسی دوسرے کو بھیجنا، اخفا کرنا، کاپی کرنا یا محفوظ کرنا

 خبر، الیکٹرانک فوٹو یا تصاویر، مناظر ، تبصرے ، بیانات یا معلومات شائع کرنا چاہے وہ  درست ہی کیوں نا ہوں۔

مزید یاد رکھا جائے کہ کوئی بھی شخص اگر کسی دوسرے شخص کو بدنام کرنے کے لیے کمپیوٹر یا انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کی کسی تصویر یا زاتی معلومات کو چراتا ہے، اس میں کوئی ترمیم کرتا ہے یا کوئی منظر فلم بند کرتا ہے تو اسے ایک سال قید کی سزا اور کم سے کم دو لاکھ پچاس ہزار درہم اور زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ درہم کے جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ دونوں سزائیں ایک ساتھ یا دونوں میں سے کوئی سزا دی جاسکتی ہے۔

اب واپس آتے ہیں آپ کے سوال کی جانب کہ جس میں آپ کہ رہے ہیں کہ آپ ایک خاتون سے شادی میں ملے، اس کے ساتھ کچھ تصاویر بنائیں اور پھر آپ نے وہ تصویر سوشل میڈیا اکاونٹ پر شائع کردی جس پر اس خاتون نے آپ کے خلاف مقدمے کی دھمکی دی ہے۔ یاد رکھیے کے آپ کے کیس میں اس خاتون نے آپ کو صرف تصاویر بنانے کی اجازت دی تھی انہیں سوشل میڈیا پر شائع کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس لیے وہ خاتون آپ کے خلاف مقدمہ درج کروا سکتی ہے۔ اور جیسا کہ آپ نے بتایا کہ اب وہ تصویر آپ کے اکاونٹ پر موجود نہیں ہے تو کیا اب بھی آپ کو قانون کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟ جی ہاں اگر اس خاتون نے اس تصویر کا سکرین شارٹ لے لیا ہوا تو وہ اسے ثبوت کے طور پر پولیس کے سامنے پیش کر سکتے ہے۔  لہذا آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے لیے کسی وکیل کا انتظام کریں۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button