متحدہ عرب امارات

فلائیٹ کے دوران مریض کی جان بچانے والے ڈاکٹر سے ملیے، وہ متحدہ عرب امارات پہلی بار نوکری کیلئے آرہے تھے: اگر میڈیکل ایمرجنسی بنتی ہے تو کونسی عوامل کا خیال رکھا جائے؟

خلیج اردو
دبئی : شبیر احمد متحدہ عرب امارات میں اپنی پہلی نوکری کیلئے کافی پرجوش تھے۔ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنی پہلی نوکری کرتے ہوئے اپنی تعلیم کو دوسروں کیلئے استعمال کرنے کا جذبہ لیے فلائیٹ میں موجود تھے۔

تاہم اسے اپنے نوکری شروع کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔ وہ گوایئر کی پرواز سے سفر کررہے تھے کہ اتنے میں ایک مسافر نے دل کے درد سے متعلق شکایت کی۔

یہ اٹھ مئی کا کنور سے دبئی جانے والی پرواز کا واقعہ ہے کہ جب جہاز کے عملے نے پوچھا کہ کیا کوئی ڈاکٹر بھی پرواز میں موجود ہے، اس پر ڈاکٹر شبیر نے مدد کرنے میں زرا بھی دیر نہیں کی۔

ڈاکٹر شبیر کا کہنا ہے کہ جب وہ مریض کے پاس پہنچے تو وہ حوش میں نہیں تھے۔ ایک نرس میری مدد کیلئے موجود تھی۔ یہاں میڈیکل کیٹ انتہائی زبردست حالت میں موجود تھی۔

ڈاکٹر شبیر کا کہنا ہے کہ ’’ ہم نے سی پی آر پرفارم کیا۔ ہمیں لگا کہ ہم نے انہیں کھو دیا ہے۔ پائلٹ نے پوچھا کہ کیا ہمیں فلائیٹ کا رخ موڑنا چاہیئے، اس پر خوش قسمتی سے جہاز کی ایئمرجنسی لینڈنگ سے قبل ہی ہمیں مریض کا نبض چلتا ہوا محسوس ہوا۔

ڈاکٹر شبیر نے متحدہ عرب امارات پہنچ کر این ایم سی رائل اسپتال دبئی انویسٹمنٹ پارک میں ماہر معدے کے ماہر کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ ڈاکٹر شبیر نے کہا کہ ’’میں ہمیشہ یو اے ای آنا چاہتا ہوں۔ "میں یہاں بچپن میں رہتا تھا۔

میڈیکل ایمرجنسی میں کیا کیا جائے؟

ڈاکٹر شبیر احمدکا کہنا ہے کہ تمام رہائشیوں کو اس طرح کے دباؤ والے حالات میں پرسکون رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کچھ تجاویز پیش کی ہے۔

1. بنیادی ابتدائی طبی امداد کی تربیت:
لوگوں کو ابتدائی طبی امداد میں بنیادی تربیت کی ضرورت ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ارد گرد کئی کورسز دستیاب ہیں۔ کچھ کورسز میں ڈیفبریلیٹر (ایک ایسا آلہ جو دل کی دھڑکن کو بحال کرنے کے لیے برقی نبض یا جھٹکا دیتاا ہے)استعمال کرنے کی تربیت بھی شامل ہوتی ہے ۔ ابتدائی طبی امداد کی بنیادی تربیت کسی کی جان بچانے کا باعث بن سکتی ہے۔ دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں، طبی مددملنے تک سی پی آر دینے سے زندگی بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔

2. میڈیکل کٹ کا موجود ہونا : ایک اچھی میڈیکل کٹ انتہائی اہم ہے۔ ایئرپورٹ میں اسکول یا اسٹیڈیم میں ایک میڈیکل کٹ ہونا چاہیے جس میں نبض کو بہتر کرنے کے لیے کارڈیک ادویات، پلمونری ورم کے لیے ہنگامی دوا، دمہ کے مریضوں کے لیے دوا وغیرہ شامل ہو۔

3. گھبرانے کی ضرورت نہیں :
ایک پرسکون رویہ لوگوں کو زیادہ واضح طور پر سوچنے میں مدد کرے گا۔ گھبراہٹ پری فرنٹل کورٹیکس کے جزوی طور پر بند ہونے کا باعث بنتی ہے جو ہمیں تنقیدی سوچ اور یادداشت برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کی وجہ سے ہنگامی صورت حال کا جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی ہنگامی صورتحال ہو اور آپ گھبراہٹ محسوس کریں تو کچھ گہرے سانس لینے کی مشق کریں ، کچھ جملے دہرائیں۔ یہ آپ کو پرسکون رہنے میں مدد کرے گا۔

4. مدد کے لیے پکاریں اور صورت حال واضح طور پر بتائیں:

کسی بھی ایمرجنسی میں فوری طبی امداد کی ضرورت ہو تو مدد کے لیے کال کریں۔ اگر آپ زیادہ رش میں ہیں تو اونچی آواز میں ڈاکٹر سے پوچھیں۔ اگر آپ کے پاس فون تک رسائی ہے تو انہیں کال کریں جو آپ کیلئے دستیاب ہوں۔ ایک بار جب آپ مدد کے لیے کال کریں تو انہیں واضح ہدایات دیں کہ کیا پریشانی ہے اور آپ کہاں پر موجود ہیں۔
یہاں وقت کو اہم سمجھیں اور دیر نہ کریں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button