متحدہ عرب اماراتمعلومات

دُبئی کی ایک کلومیٹر لمبی سڑک پر سارا سال بارش برسائی جائے گی

’دا ہارٹ آف یورپ‘ کی اس گلی میں جب بھی درجہ حرارت27 ڈگری سے زائدہو گا، تو مصنوعی بارش شروع ہو جائے گی

دُبئی میں گزشتہ سال مصنوعی بارش کا تجربہ بہت کامیاب رہا۔ جس کے باعث کئی علاقوں میں درجہ حرارت بھی زیادہ شدید نہ رہا۔ مصنوعی بارش کے اس تجربے کی کامیابی کے بعد اب ایک نیا پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق موسم گرما میں شہر کی آب و ہوا میں توازن پیدا کرنے ایک ایسی گلی بنائی جائے گی جہاں ہر اس وقت بارش ہوگی جب درجہ حرارت 27 ڈگری سے تجاوز کرے گا۔

یہ گلی ’دا ہارٹ آف یورپ‘ میں قائم کی جائے گی جو کہ دبئی میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبے کا حصہ ہے۔ دا ہارٹ آف یورپ کا پراجیکٹ دبئی کے ساحل سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ’دا ورلڈ آئی لینڈز‘ نام کی جزیرہ نما جگہ میں ہوگا۔یہ گلی ایک کلومیٹر لمبی ہوگی اور اس میں یورپی طرز پر ریستوران اور دیگر دکانیں ہوں گی، جہاں چلتے ہوئے لوگوں پر ہلکی ہلکی بارش ہوتی رہے گی۔

اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے کلائن ڈینسٹ گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ریننگ سٹریٹ’ سالوں کی تحقیق اور تجربے کے بعد بنائی جا رہی ہے جو کہ توقع ہے کہ اس سال تک مکمل ہو جائے گی۔تاہم اس طرح کا پراجیکٹ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ نہیں ہے۔یہ آسٹرین آرکیٹیکٹ کیمیلو سیتے کے کام سے متاثر ہو کر شروع کیا جا رہا ہے۔ وہ ایسے شہروں کا تصور عمل میں لا چکے ہیں جہاں ٹیکنالوجی کے ذریعے آب و ہوا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
کلائن ڈینسٹ گروپ کے مطابق جیسے ہی درجہ حرارت 27 ڈگری سے تجاوز کرے گا، گلی میں موجود عمارتوں میں سے چھپے ہوئے پائپز کے ذریعے بارش کی صورت میں ٹھنڈا پانی برسنے لگے گا۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں بھی گزشتہ سال مصنوعی طریقے سے بارش برسانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا، تاہم اس سے بہت زیادہ بارشیں ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا اور کئی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی بھی کھڑا رہا۔

اس کلاؤڈ سیڈنگ کا مقصد مملکت میں ہونے والی بارش کی مقدار بڑھا کر درجہ حرارت میں کمی لانا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے موسم اور بادلوں کی صورتِ حال پر پل پل نظر رکھی جاتی ہے اور یہ کام جدید ٹیکنالوجی سے لیس موسمی نگرانی کے ریڈارز کی مدد سے کیا جا رہا ہے۔ جہاں بھی کہیں ہلکے پھُلکے بخارات نظر آتے ہیں تو فوری طور پر ایئر کرافٹس کو فضا میں بھیج کر ان کے ذریعے ان آبی بخارات پر سالٹ کرسٹلز کا چھڑکاؤ کرایا جاتا ہے جو کہ میگنیشیم، سوڈیم کلورائیڈ اور پوٹاشیم کلورائیڈ کا مجموعہ ہوتے ہیں۔ جس کے باعث یہ آبی بخارات فوری طور پر گھنے بادلوں کا رُوپ دھار لیتے ہیں اور آناً فاناً بارش برسانے لگتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button