متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں ایک بچہ جس نے اپنی سالگرہ کی خوشی میں دو کلومیٹر تک ساحل سمندر کی صفائی کی، یہ سفر کیسے شروع ہوا، حوصلہ افزا کہانی جانیے

خلیج اردو
دبئی: ہم سے ایک افراد ویک اینڈ اپنی فیملیز اور دوستوں کے ساتھ خوشگوار انداز میں مناتے ہیں، جب ہم میں سے اکثر ویک اینڈ پر سو رہے تھے تو 8 سالہ آیان مینڈن دبئی کے ساحلوں پر پھینکا گیا کچرا اٹھا رہا تھا۔

ایک خاص مقصد کیلئے اس مشقت کو سرانجام دینے والے آیان نے بتایا کہ منگل کو میری سالگرہ تھی اور جشن آج منانا ہے

آیان جس مقصد کیلئے یہ صفائی کررہا ہے، جس کیلئے آغاز ایکسپو 2020 کے اسکول کے دورے سے ہوا جہاں اس نے پلاسٹک کے فضلے کے استعمال سے مرنے والے کچھوؤں کے بارے میں پہلی مرتبہ سنا۔

پلاسٹک کے کچرے کو غلط طریقے سے ٹھکانے لگانے کی وجہ سے یہ کچھوے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

نارتھ لندن کالجیٹ اسکول، دبئی میں پہلی جماعت نے اپنی تشویش اپنے والد صبور احمد اور والدہ وانی مینڈن کے ساتھ شیئر کی۔

صبور احمد کا کہنا ہے کہ چونکہ آیان کی کلاس کا نام ‘ٹرٹل’ ہے، اس لیے اس نے ایکسپو 2020 دبئی میں جو کچھ سیکھا اس سے فوری طور پر جڑا ہوا محسوس ہوا۔

انہوں نے سمجھا کہ ساحلوں پر لوگوں کی طرف سے چھوڑا جانے والا پلاسٹک پانی میں چلا جاتا ہے اور آبی حیات اور خاص طور پر کچھوؤں کو معدوم ہونے سے نقصان پہنچاتا ہے

آیان کے والدین نے اس کے انیشیٹیو میں اس کا ساتھ دیا اور دبئی میں ایک ساحل کی صفائی سے شروعات کی۔ وہ صبح 6 بجے لا میر میں تھے اور ساحل پر پڑی پلاسٹک کی اشیاء کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

صبح کے 7 بجے تک آیان تقریباً 6 کلو گرام پلاسٹک جمع کر چکا تھا جس میں بوتلیں، ریپر، پلاسٹک کے تھیلے اور دیگر پلاسٹک کی چیزیں جو لوگ ساحل سمندر پر چھوڑ گئے تھے اور فضلہ کو محفوظ طریقے سے میونسپلٹی کے مخصوص ڈبوں میں ٹھکانے لگا دیا گیا۔

اس سال موسم گرما کی چھٹیوں میں آیان ہفتہ وار ساحل سمندر کی صفائی کا عہد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وہ ہر ایک سے یہ بھی درخواست کرتا ہے کہ جو کچھ وہ لائے ہیں اس کو صاف کریں تاکہ اس سے کچھوؤں اور آبی حیات کو نقصان نہ پہنچے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button