متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات: دبئی کورٹ نے باؤنس شدہ چیک کیسز کو ڈی کریمینلائیز کیا ہوا ہے

خلیج اردو
دبئی : دبئی کی عدالت نے نئے کمرشل ٹرانزیکشن قانون پر عمل درآمد شروع کیا ہے جس میں اگر کوئی چیک جاری کیا گیا ہو لیکن اس متعلقہ اکاؤنٹ میں رقم ناکافی ہو۔

2020 کے وفاقی قانون نمبر 14 کے مطابق جسے اکتوبر 2020 میں اپڈیٹ کیا گیا ہے ، کے مطابق اگر کبھی چیک وصول کنندہ افراد چیک کیش کررہے ہوں اور چیک کے اکاؤنٹ میں رقم نہ ہو تو اس کے خلاف انہیں شکایت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ۔

اس کیلئے وہ براہ راست جج سے رابطہ کر سکتے ہیں اور اپنی رقم کیلئے یا بقایا جات کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔

بینکوں کو اس حوالے سے بھی پابند کیا جاتا ہے کہ وہ چیک بیئرر کے فائدے کیلئے بینک اکاؤنٹ میں دستیاب فنڈز جاری کرکے جزوی ادائیگی کریں جب تک کہ وصول کنندہ اس سے متفق نہ ہو۔

تاہم وہ افراد جن کا مقصد یہ ہو کہ وہ اس سے دھوکہ دہی کرنا چاہتے ہوں، تو ایسے افراد جو جرائم کی فہرست میں رکھا جائے گا۔

دبئی کی عدالت میں چیف انفورسمنٹ جج خالد المنسوری کا کہنا ہے کہ چیکس کے حوالے سے جرائم کا اطلاق صرف وہاں ہوگا جہاں جان بوجھ کر جرائم کا اطلاق ہوا ہو۔

انہوں نے کہا کہ چیکوں کے حوالے سے مجرمانہ کیسز پر عمل درآمد کو تیز تر اور آسان طریقہ کار سے بدل دیا گیا ہے جس سے فائدہ اٹھانے والوں کو ان کے حقوق ملتے ہیں اور ان کا تحفظ ہوتا ہے۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پائیدار معیشت کی حمایت اور تیز تر درست انصاف کے حصول کیلئے دبئی کے اقدامات اور اسٹریٹجک منصوبوں کے مطابق ہے جو دبئی کی عدالتوں کے عالمی سطح پر الگ عدالت بننے کے وژن کی نمائندگی کرتا ہے۔

2017 میں دبئی کے اٹارنی جنرل عصام الحمیدان نے چیک باؤنس ہونے کے کیسز کو دیگر معمولی جرائم کی ایک حد میں عدالتوں سے باہر منتقل کر دیے۔ اور پینلل آرڈر کے نام سے فیصلہ جاری کیا تھا جس نے دبئی کے پراسیکیوٹرز کو مجرموں کو عدالتوں میں بھیجنے کے بجائے ان کے خلاف جرمانے جاری کرنے کا اختیار دیا تھا۔

پچھلے سال دبئی کی عدالت سے 16,289 مقدمات کو مذکورہ فرمان کے مطابق طے کیا گیا جہاں 48.1 ملین درہم کے جرمانے کیے گئے۔

تقریباً 13,517 مقدمات کے چیک باؤنس ہوئے جو ان تمام مقدمات کا 83 فیصد بنتے ہیں جو عدالت میں جانے کے بغیر ہی طے پا گئے تھے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button