متحدہ عرب امارات

یو اے ای: نہاتے ہوئے دوست کی ویڈیو بنانے والے پاکستانی باشندے کو سزا سنا دی گئی

خلیج اردو آن لائن:
دبئی کی ابتدائی عدالت نے 5 سو درہم کا قرض واپس لینے کے لیے نہاتے ہوئے دوست کی ویڈیو بنانے والے تارک وطن کو چھ ماہ قید کی سزا سنا دی۔

مدعالیہ ایشیائی باشندہ ہے جس کی 27 سال ہے جو کہ ایک نجی ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ اس نے ساتھی ورکر سے قرض واپس لینے کے لیے اس کی نہاتے ہوئے نازیبا ویڈیو بنائی۔  تاکہ ویڈیو دیکھا کر اسے بلیک میل کر سکے اور قرض واپس دینے پر مجبور کر سکے۔
الزام ثابت ہونے کے بعد دبئی کی ابتدائی عدالت نے مدعاعلیہ کو چھ ماہ قید اور سزا بھگتنے کے بعد ملک بدر کرنے کی سزا سنائی ہے۔

شکایت کندہ جو کہ 23 سالہ ایشیائی باشندہ ہے۔ اس نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ  سے دو ماہ قبل اسے کچھ پیسوں کی ضرورت تھی جس کے لیے اس نے مدعاعلیہ سے رابطہ کیا۔ متاثر شخص کا مزید کہنا تھا کہ” اس نے مجھے 5 سو درہم ادھار دے دیے جو میں کچھ وجوہات کی بنا پر واپس نہ لوٹا سکا۔ اور میں نے مدعا علیہ سے مزید وقت مانگا۔ جو اس نے دے دیا”۔

متاثرہ شخص نے بتایا کہ وہ حیران رہ گیا جب میں میرے بھائی نے مجھے بتایا کہ مدعا علیہ نے اس میری نہاتے ہوئے کی ویڈیوز اور کچھ تصاویر بھیجی ہیں۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ” میں نے وہ ویڈیوز اور تصاویر دیکھیں جو میرے بھائی نے مجھے واٹس ایپ کے ذریعے بھیجی تھیں۔ اور جب میں مدعالیہ سے اس بابت استفسار کیا تو اس نے اقرار کیا ہے کہ اس نے میری ویڈیوز بنائی ہیں اور میرے بھائی کو بھیجی ہیں۔ اس نے مجھے بتایا کہ وہ قرض واپس نہ ملنے پر پریشان تھا اس لیے اس نے ایسا کیا”۔

جس کے بعد متاثرہ شخص نے اپنی رہائش گاہ کے سپروائزر کو بتایا اور پھر پولیس تھانے میں مدعا علیہ کے خلاف کیس درج کروا دیا۔ جس کے بعد دونوں کو تفشیش کے لیے تھانے لیجایا گیا۔ اور مدعا علیہ کا موبائل فون ضبط کر لیا گیا۔

مدعا علیہ نے پبلک پراسیکیوشن کو بتایا کہ متاثرہ شخص اس کا دوست ہے۔ لیکن قرض واپس نے کرنے پر اس کا  اس کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا۔ جس کے بعد مدعا علی نے متاثرہ شخص پر دباؤ بڑھانے کے لیے اس کی نہاتے ہوئے ویڈیوز بنائیں۔ متاثرہ شخص جس باتھ روم میں تھا اس کی چھت نہیں تھی اس لیے مدعا علیہ اس کی ویڈیوز بنانے میں کامیاب ہوا۔

خیال رہے کہ مدعاعلیہ فیصلے کے خلاف 15 دن کے اندر اپیل دائر کر سکتا ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button