متحدہ عرب امارات

25 سالوں سے ڈرائیونگ کرنے والے شخص سے ملیے جنہیں ایک بار بھی ٹریفک جرمانہ نہیں ہوا

خلیج اردو
دبئی : 25 سال سے زیادہ ڈرائیونگ کرنے اور اس وقت میں دس لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنے کے باوجود دبئی میں مقیم زین الدین ایسا نفیس شخص ہے جس کو کبھی بھی ٹریفک جرمانہ نہیں کیا گیا۔

ہاٹ پیک پیکیجنگ کے گروپ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر زین الدین 1996 میں متحدہ عرب امارات آئے اور اپنے بھائی کی کمپنی میں کام شروع کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ شروع میں کمپنی میں ہم تین افراد تھے جن میں میرا بھائی، میں اور ایک ڈرائیور تھا۔ میں گاہکوں سے ملنے اور انہیں ہم سے خریداری کے لیے راضی کرتا تھا جس کیلئے روزانہ سینکڑوں کلومیٹر کا سفر کیا کرتا تھا۔

اس نے اپنی تیسری کوشش پر 1997 میں اپنا ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا۔ اس مقصد کیلئے 1.5 سال لگے کیونکہ اس دور میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کی تاریخ حاصل کرنے کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔

زین کے بھائی کی کمپنی ایک کارپوریشن کا درجہ اختیار کر چکی ہے اور اس میں 3,300 افراد کام کرتے ہیں، لیکن زین الدینکےا ڈرائیونگ سے محبت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔

زین کا کہنا ہے کہ میں ہر ماہ تقریباً 3,500 کلومیٹر ڈرائیو کرتا ہوں۔ ہمارے پاس ہر امارات میں پروسیسنگ یونٹس ہیں جو پورے دبئی میں تقریباً آٹھ ہیں۔ میں ان میں سے ہر ایک میں جانے کیلئے مہینے میں کم از کم دو بار گاڑی چلاتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ میں جانتا ہوں کہ مجھے ان میں سے ہر ایک کو ذاتی طور پر دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن میں ترغیب دینے اور ملازمین کی یوں رہنمائی کرنے کو ترجیح دیتا ہوں۔

جرمانے سے متعلق زیرو ڈرائیونگ ریکارڈ کے بارے میں زین الدین نے بتایا کہ اس میں کوئی راکٹ سائنس نہیں بلکہ میں صرف قوانین کی پاپندی کرتا ہوں۔

جب بھی مجھے کسی میٹنگ میں جانا ہوتا ہے، میں ہمیشہ جلدی جانا پسند کرتا ہوں۔ میں کبھی بھی رفتار کی حد سے تجاوز نہیں کرتا اور جب بھی میں ٹریفک میں ہوتا ہوں تو کبھی بھی غیر ضروری طور پر لین نہیں بدلتا ، زین نے وضاحت کی۔

زین نے نشاندہی کی کہ سب سے مشکل حصہ پارکنگ ہے۔ میں نائف اور ابو حائل کے علاقوں میں رہتا اور کام کرتا تھا۔ وہاں پارکنگ تلاش کرنا گویاں لاٹری جیتنے کے مترادف ہے۔ ایسے دن تھے جب مجھے میٹنگ کے لیے جانا پڑتا تھا لیکن پارکنگ نہ ملنے کی وجہ سے میں اس میں شرکت نہیں کر سکا۔

زین الدین کی دبئی میں پہلی کار نسان بلیو برڈ تھی۔ آج مرسڈیز مے بیچ چلاتے ہوئے اس کا ڈرائیونگ کا انداز بدستور برقرار ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ سے بہت محتاط رہتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں ناقابل یقین حد تک خوش قسمت ہوں کہ میں کسی حادثے کا شکار نہیں ہوا اور نہ ہی میری گاڑی پر کوئی خراش آئی۔

ان کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کی سڑکوں پر وہ دس فیصد لاپرواہ لوگ ہیں جو سڑک کے قوانین کا احترام نہیں کرتے اور باقی 90 فیصد لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button