متحدہ عرب امارات

دنیا مستقبل کیلئے تیاریاں کررہا ہے اور دبئی مستقبل میں جی رہا ہے

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات میں جاری دبئی ایکسپو 2020 نے دنیا بھر کے سیاحوں پر متحدہ عرب امارات کا وہ نقش چھاپ دیا ہے کہ اب لوگ یہاں کی ترقی ، خوشحالی ، ثقافت ، ٹیکنالوجی اور مختلف شعبوں میں جدیدیت کو دیکھ کر محوحیرت ہے۔

دبئی جنرل ڈائریکٹیوریٹ آف ریزیڈنسی اینڈ فارن افیئرز نے تصدیق کی ہے کہ دبئی کے رہائشی اور سیاح جنہوں نے دنیا کے اس سب سے بڑے ایونٹ دبئی ایکسپو کا دورہ کیا ، وہ اب یہاں مستقل رہائش کو ترجیح دینا چاہتے ہیں۔

امارات ایئرلائن فیسٹیول آف لٹریچر کے پہلے دن کے دوران ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے دبئی کے جی ڈی آر ایف اے کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل محمد احمد المری نے کہا کہ ایکسپو 2020 میں دنیا بھر سے سیاحوں کا سیلابآمڈ آیا ہے۔ دو فروری تک دبئی کے ایئرپورٹ سے گزرنے والوں کا روزانہ ریکارڈ 100,000 ہے۔۔

انہوں نے بتایا کہ کرونا سے پہلے ایکسپو میں سیاحون کی تعداد موجودہ تعداد سے دوگنی تھی بلیکن آنے والے دنوں میں ہم اس میں اضافہ دیکھیں گے۔

جنرل احمد نے کہا کہ ایکسپو 2020 کی وجہ سے لوگ جارہے ہیں اور مستقبل میں جائیں گے۔ انہون نے مزید بتایا کہ دبئی سرمایہ کاروں کیلئے ہمیشہ پرکشش رہے گا خاص طور پر ایکسپو 2020 کے بعد اب لوگوں کا یہاں سے متعلق نظریہ کافی بدلے گا۔

ایکسپو کی وجہ سے جی ڈی آر ایف اے نے الگ سا ایک سیکشن رکھا ہے جس میں گولڈن ویزہ کیلئے اہل افراد کے ویزہ اپلیکیشن کو آسان بنا دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے یہ سیکشن تمام قسم کے سوالات کا جواب دیتا ہے جو ایکسپو میں شامل ہونے کیلئے خاندان اور دیگر افراد کی سیر سے متعلق پوچھے گئے ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایک سمارٹ سسٹم نصب کیا ہے جس نے کام آسان بنایا اور جعل سازوں کا جلد ہی وہ پتہ دیتا ہے۔ اس سے ہمارا اور ویزہ کیلئے درخواست دینے والوں کا وقت بچ جاتا ہے۔

انہوں نے مختلف چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ دبئی ایئرپورٹ اس حوالے سے منفرد ہے کہ اس میں مختلف چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے اور لوگوں کی جتنی تعداد کو وہ خدمات دے رہا ہے وہ قابل تعریف ہے۔

المری نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کے بعد بحالی کے سفر میں تیزی کی ہے اور سیاحت کو ایک تیز طریقے سے ریکوور کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جو مستقبل کی طرف دیکھ نہیں رہا بلکہ وہ مستقبل میں جی رہا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button