متحدہ عرب امارات

پولیس نے سوتیلی ماں کے تشدد سے ہلاک ہونے والی بچی قتل کیس حل کرنے کیلئے ٹیم تشکیل دی تھی۔ اس کے علاوہ نومولود کے قتل کا بھی سراغ لگا لیا گیا۔

خلیج اردو
12 اکتوبر 2021
دبئی : دبئی پولیس نے فورانزک سائکالوجسٹ کے ساتھ ملکر سوتیلی ماں کے تشدد سے ہلاک ہونے والی بچی قتل کیس حل کرنے کا آگاز کر دیا ہے۔

دبئی پولیس کے فورانزک ایویڈنس ڈائریکٹوریٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر آف فورانزک سائکلوجی ڈیپارٹمنٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر کیپٹن محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ محکمے نے ایڈوانس سائنسی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کی شہادتیں حاصل کیں ہیں۔

فورانزک رپورٹ کے مطابق بچی زیادہ زخموں کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھی جس میں اس کی ماں نے سر دو دیگر بدن پر اسے ضربیں ماریں تھیں۔

کیس میں واحد گواہ مقتولہ کی دوبہین جن کی عمریں نو اور سات سال ہیں تھیں جبکہ ایک نوکرانی اور ایک باپ گواہ تھا۔ اس وجہ سے کیس کو میٹریل افیکیٹس پر تقسیم کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق استعاثہ عامہ نے بچوں کی شہادتوں کی تصدیق کیلئے درخواست دی تھی۔

اس مقصد کیلئے افسران نے بچوں کو محفوظ ماحول فراہم کیا اور یقینی بنایا کہ ان پر کسی طرح کا دباؤ نہ ہو اور ایسے جواب ملے جو حقیقت پر مبنی ہوں۔

کیپٹن سلمان نے تصدیق کی کہ دونوں بچیوں کے بیانات کو درست پایا گیا۔ ان کے مطابق ان کی ماں مقتولہ بہن کو غلطی پر سخت سزا دیتی تھی۔

ماں نے بچی کو تیز مرچیں کھلانے پر مجبور کیا اور ان کا منہ کپرے سے باندھ کر اسے باتھ روم میں بند کیا۔ ملازمہ نے ان بیانات کی تصدیق کی جبکہ والد نے بتایا کہ وہ یہ سب جانتا تھا مگر انہوں نے مداخلت نہیں کی۔

ماں کا انٹرویو کیے جانے کے دوران معلوم ہوا کہ وہ بچی کے حوالے سے کافی متشدد اور غصیلہ رویہ رکھتی ہے۔

ایک دوسرے کیس میں جہاں ایک ملازمہ نے اپنے حاملہ ہونے کا کسی کو بتایا نہیں اور بچہ پیدا ہونے کے بعد اسے کپڑے میں لپیٹ کر اسے کچرے میں پھینکا۔

کیپٹن سلیمان کے مطابق تحقیقات کے دوران معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ کہیں ماں کو کسی طرھ کوئی ذہنی صدمہ تو نہیں تھا لیکن ماہر نفسیات نے پایا کہ وہ بالکل ذہنی طور پر تندرست تھی اور سب چیزوں سے باخبر تھی۔

فورانزک سائکلوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے راس الخیمہ پبلک پراسیکوشن کے ساتھ ملکر اس کیس کو حل کرنے کی کوشش کی۔ سلیمان نے کہا کہ پبلک پراسیکیوشن عام طور پر کسی شخص کے بیان کی درستگی کی تصدیق کراتا ہے اور اس کیلئے محکمہ ان کی ذہنی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اندازہ کرتا ہے۔

شخصیت اور اطوار جانچنے کے محکمے نے بھی اپنا تجزیہ پیش کیا جس کو سائکلوجیکل پوسٹ اٹوپسی کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد اس شخص کے ذہنی حالت کو چانچنا ہوتا ہے جس نے اپنی جان لی ہو۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button