متحدہ عرب اماراتمعلومات

دبئی سالک آئی پی او کا نیا ٹول گیٹ لگانے کی بازگشت، منظوری کی صورت میں کتنا وقت اور کتنی لاگت آئے گی؟

خلیج اردو
دبئی: دبئی کی خصوصی ٹول گیٹ آپریٹر سالک کمپنی کے پاس منصوبے ہیں کہ وہ نہ صرف نئے ٹول گیٹس لگالیں بلکہ ان کے پاس ٹول گیٹس کی توسیع کر سکیں۔

کمپنی نے اپنے پھیلاؤ کے ارادے میں اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے موجودہ پورٹ فولیو میں نئے گیٹس کو بغیر کسی رکاوٹ کے ضم کرنے کے لیے اپنے آپریشنز میں مسلسل سرمایہ کاری کرے گے۔

اس اقدام سے کمپنی کو تعمیر مکمل ہونے کے بعد انہیں فوری طور پر آن لائن لانے کی اجازت ملے گی۔

ایک نیا سالک گیٹ عام طور پر شروعات سے لے کر فعال ہونے میں تقریباً 9 سے 10 ماہ کا وقت لیتا ہے۔

سالک نے یہ نہیں بتایا ہے کہ نئے گیٹ کب لگائے جائیں گے لیکن انکشاف کیا ہے کہ دبئی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور سالک کمپنی نئے ٹول گیٹ لگانے سے پہلے ایک وسیع مطالعہ کرتے ہیں تاکہ امارات کی مرکزی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

گیٹ کے فعال ہونے سے تقریباً 3 سے 6 ماہ قبل گاڑی چلانے والوں کو اطلاع دی جاتی ہے۔

ابتدائی روڈ میپ کی تیاری مکمل ہونے کے بعد دبئی ایگزیکٹو کونسل نئے گیٹ کے رول آؤٹ پر حتمی فیصلہ کرتی ہے جس کی لاگت عام طور پر لین کی تعداد کے لحاظ سے 20-30 ملین درہم کے درمیان ہوتی ہے۔

سالک کے چیئرمین متر الطائر نے کہا ہے کہ گیٹس یا ٹیرف کی تعداد میں کوئی بھی اضافہ آر ٹی اے اور سالک کے ذریعہ کئے گئے سروے اور ریسرچ پر مبنی ہوگا۔

جون 2022 میں جاری ہونے والے ایک بیان میں دبئی آر ٹی اے نے کہا تھا کہ موجودہ ٹول گیٹس کو دبئی کی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کے جاری کردہ فرمان کے تحت ہٹایا یا تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ آر ٹی اے سالک کے ساتھ مل کر ٹریفک کا ایک جامع مطالعہ کرنے کے بعد دبئی کی ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین کے جاری کردہ حکم نامے کے تحت نئے ٹول گیٹس کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

جب سالک کمپنی نے 13 ستمبر سے ابتدائی عوامی پیشکش آئی پی او کے ذریعے 20 فیصد یا 1.5 بلین حصص فروخت کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ٹول گیٹس کی توسیع کے منصوبے سامنے آئے۔

سنچری فائنانشل کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر وجے والیچا کا کہنا ہے کہ سالک نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران چھلانگ لگا کر ترقی کی ہے اور توقع کرتے ہیں کہ آئی پی او کو زیادہ سبسکرائب کیا جائے گا۔

موجودہ ہنگامہ خیز حالات میں وہ سرمایہ کار جن کے اثاثے ڈیویڈنڈ ادا کرنے والے اسٹاک میں تھے تو انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انہیں کچھ آمدنی دی جائے گی۔
Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button