متحدہ عرب امارات

دبئی میں ٹریفک جرمانے کیسے قسطوں میں ادا کیے جائیں؟ کون مستفید ہوسکتا ہے؟ وہ سب معلومات جو آپ کو ہونے چاہیئے

خلیج اردو
دبئی : اس میں صرف دو منٹ لگیں گے کہ آپ دبئی میں ٹریفک جرمانوں کیلئے شروع کیے جانے والے سروس سے مستفید ہوں۔ اس سے پہلے کہ پولیس نے نے یہ سروس شروع کی ہے، اس سہولت میں ستر منٹ لگتے تھے۔

دبئی پولیس میں ریونیو اور فنڈ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر میجر عبداللہ یاسر امیری نے کہا کہ یہ سروس یو اے ای سنٹرل بینک اور دبئی اسلامک بینک کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے۔

سہولت کو ملک کے تمام بینکوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جس سے دبئی پولیس مرکزی بینک کے ساتھ مشترکہ لین دین کی کارروائی مکمل کرنے والی پہلی حکومتی ادارہ ہے اور ٹریفک جرمانے کی ادائیگی میں براہ راست قرضہ شامل کرنے والی پہلی پولیسنگ ایجنسی ہے۔

میجر عبداللہ نے بتایا کہ ٹریفک جرمانے کو طے کرنے کیلئے ادائیگی کے طریقہ کار کے طور پر براہ راست ڈیبٹ سمیت کاغذی کارروائی کی پریشانیوں کو کم کرتا ہے اور جب گاہک پولیس کی آفیشل ویب سائٹ یا ایپلیکیشن کے ذریعے خدمات کیلئے درخواست دیتے ہیں تو پروسیسنگ کا وقت دو منٹ تک کم کر دیا جاتا ہے۔

اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کیلئے کیا کوئی سروس فیس ہے؟
میجر عبداللہ نے بتایا کہ کسٹمر سروس فیس یا سود کے بغیر لین دین مکمل کر سکتے ہیں۔

اس سہولت سے کون کون مستفید ہونا چاہتا ہے؟
وہ تمام صارفین جس کے ملک میں بنک اکاؤنٹ ہیں، وہ اس سہولت سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ اس کیلئے لازمی ہے کہ آپ نے جو خلاف ورزی کی ہے اس کا جرمانہ کم از کم پانچ سو درہم ہو۔

میں اس سروس کیلئے کیسے درخواست دے سکتا ہوں؟
میجر عبداللہ نے کہا کہ صارفین ‘ڈائریکٹ ڈسکاؤنٹ’ سروس کا انتخاب کر سکتے ہیں اور گاڑی کا نمبر ٹریفک فائل نمبر فراہم کر کے ٹریفک کی خلاف ورزیوں کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں۔ یہ ایپلیکیشن یا ویب سائٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیلئے متعلقہ افراد کو ذاتی معلومات بشمول شناختی نمبر، بینک اکاؤنٹ نمبر کو پُر کرنا ہوگا اور قسط کی مدت کا انتخاب کرنا ہوگا۔ درخواست کا عمل او ٹی پی کوڈ داخل کرنے کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔

تقریباً 2 ملین تک کی بچت کریں؟

یہ سمارٹ اور خودکار سروس پولیس کیلئے انسانی وسائل، انتظامی اور آپریشنل فیس، کاغذی کارروائی اور پروسیسنگ کے وقت میں سالانہ درہم 1.71 ملین سے زیادہ کی بچت کرتی ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button