متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : اگر میں اپنے بوس کے خلاف شکایت کروں تو کیا میں نوکری کھو دوں گا ؟ قانون جانیے

خلیج اردو
14 جنوری 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات کے قوانین شہریوں کے حقوق کو ضمانت دیتے ہیں اور ایسے میں اگر قوانین سے اگاہی ہو تو کسی غنیمت سے کم نہیں۔ ایک ملازم کی جانب سے خلیج ٹایئمز سے پوچھا گیا سوال اور اس کا جواب قارئین کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ ذیل میں سوال اور اس کا جواب موجود ہے۔

سوال : میں دبئی میں ایک نجی کمپنی کیلئے بطور سیگزیکٹیو سیکرٹری کام کرتی ہوں اور میرا بوس مجھ سے مقررہ اوقات کار سے زیادہ کام کراتا ہے۔ وہ مجھے ویک اینڈ پر بھی کام کلیلئے بلاتا ہے۔ اس حوالے سے میں نے ایچ آر کو کھبی شکایت نہیں کی اور نہ ہی کھبی اعتراض کیا کیونکہ میں مشکور تھی کہ میرے پاس ملازمت ہے۔ مگر حال ہی میں انہوں نے ذومعنی باتیں شروع کر دیں ہیں اور جنسی پیشرفت بھی شروع کی ہے۔ میں اپنے بوس ک خلاف کیسے شکایت کروں کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ میں اپنی نوکری کھو دوں گی۔

آپ کے سوال کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہونا چاہیئے کہ کام کی جگہ یا عام حالات میں کسی ایک شخص کی جانب سے دوسرے کے ساتھ ناروا سلوک ایک جرم ہے اور 1987 کے وفاقی قانون نمبر 3 کے مطابق ایسے کسی اقدام کا پینل کوڈ کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔

جو بھی بھی خاتون کے ساتھ کسی نازیبا سلوک کا مرتکب قرار دیا گیا اسے کم از کم 6 مہینوں کیلئے جیل بھجوا دیا جائے گا۔ یہ پینل کوڈ کے آرٹیکل 358 کے تحت ہے جس کے مطابق جو کوئی بھی کسی نازیبا یا نامناسب اقدام کا برتاؤ کرے گا اسے 6 مہینے قید کی سزا سنائی جائے گی۔

اگر کوئی 15 سال سے کم کسی لڑکے یا لڑکی کے ساتھ ناروا سلوک کرے گا اسے ایک سال کیلئے جیل کی سزا سنائی جائے گی۔ یہان تک کہ اگر وہ جرم خفیہ طور پر بھی سرزد ہوا ہو تو اس کا بھی یہی علاج کیا جائے گا۔

جو شخص بھی کسی عوامی مقام یا کسی اور جگہ غیر مہذب طور پر کسی عورت کے ساتھ بات چیت کرتا ہے اسے ایک سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ یہ آرٹیکل 359 کے مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جو بھی کسی کے ساتھ بدکاری سے بدتمیزی کرتا ہے یا عوامی سڑک پر یا عوامی مقامات پر نازیبا الفاظ کستا ہے اسے 10 ہزار درہم جرمانہ اور ایک سال کیلئے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

آت؁یکل 361 کے مطابق جو شخص عوامی طور پر اپیل کرتا ہے ، گاتا ہے ، یا غیر مہذب تقریر میں ملوث ہے اور جو بھی کسی کو کسی بھی طرح سے عوامی سطح پر بےچینی اور پریشانی کا مرتکب ہوتا ہے ، اسے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک حراست میں رکھا جائے گا اور 500 درہم جرمانہ ہوگا یا دونون بھی ہو سکتے ہیں۔

جہاں تک آپ کا تعلق ہے تو قانون کی مذکورہ بالا دفعات کی بنا پر آپ اپنے منیجر کو مطلع کرسکتے ہیں اور اسے متنبہ کرسکتے ہیں کہ وہ فحش لطیفے نہ بنائے اور آئندہ بھی آپ کے ساتھ بالواسطہ جنسی پیشرفت کا ارتکاب نہ کرے۔

اگر آپ کا منیجر آپ کے ساتھ اس طرح کی بداخلاقی جاری رکھتا ہے تو آپ اپنے ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ میں متعلقہ شواہد (اگر کوئی ہو) کے ساتھ تحریری شکایت درج کرسکتے ہیں۔ آپ کام کی جگہ پر اپنے ساتھ اپنے مینیجر کے جنسی بد سلوکی کے سلسلے میں داخلی تفتیش کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔

اگر آپ کا آجر اندرونی تفتیش نہیں کرتا ہے یا آپ کے مینیجر کو جنسی ہراسانی کو روکنے کیلئے متنبہ نہیں کرتا ہے تو ،آپ دبئی کے پولیس اسٹیشن سے رجوع کرسکتے ہیں جس کے دائرہ اختیار میں آپ کا آجر (کمپنی) واقع ہو اور تحریری شکایت درج کروا کر قانون کی مدد لے سکتے ہیں۔

اگر پولیس اسٹیشن میں پولیس افسر آپ کی شکایت پر قائل ہے تو اسے تھانے میں سرکاری وکیل کے پاس منتقل کردیا جائے گا اور وہ آپ کی شکایت منیجر کے خلاف درج کرسکتا ہے اور اسے تفتیش کے حصے کے طور پر فون کرے گا۔

بعد میں اگر پبلک پراسیکیوٹر کو آپ کے مینیجر کے بیانات اور آپ کی شکایت کے ذریعہ پتہ چل جائے کہ جنسی بدکاری کا ابتدائی ثبوت موجود ہے تو اس کیس کو دبئی کی فوجداری عدالت میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ مزید یہ کہ عدالت اس کیس کی سماعت کر سکتی ہے اور اگر وہ قصوروار ثابت ہوا تو قانون کی مذکورہ بالا دفعات کے مطابق فیصلہ دے سکتی ہے۔

مزید برآں اگر آپ کے آجر نے آپ کے مینیجر کے خلاف جنسی بد سلوکی کی شکایت درج کروانے پر آپ کی ملازمت ختم کر دیتا ہے تو پھر متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے تعلقات کو منظم کرنے کے 1980 کے وفاقی قانون نمبر (8) کے آرٹیکل 122 کے مطابق یہ صوابدیدی طور پر ختم ہوسکتا ہے۔ اس واقعہ میں ، آپ کو ملازمت کے قانون کے آرٹیکل 123 کے تحت تین ماہ تک اضافی تنخواہ کا حق مل سکتا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button